32.1 C
Islamabad
بدھ, مئی 21, 2025
ہومزرعی خبریںکاشتکار دھان کی کاشت کےلئے صاف، بیماریوں سے پاک،80 فیصد اگاؤ کی...

کاشتکار دھان کی کاشت کےلئے صاف، بیماریوں سے پاک،80 فیصد اگاؤ کی صلاحیت کا حامل بیج استعمال کریں،ڈائریکٹر زراعت

- Advertisement -

فیصل آباد۔ 20 مئی (اے پی پی):محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ڈویژنل ڈائریکٹر چوہدری خالد محمود نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ کاشتکار دھان کی کاشت کیلئے صاف ، بیماریوں سے پاک،80 فیصد اگاؤ کی صلاحیت کا حامل بیج استعمال کریں تاکہ دھا ن کی اچھی پیداوار حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ بیج ہمیشہ اس کھیت سے لیں جو ہر قسم کی بیماریوں اور مضر اثرات سے پاک ہو۔انہوں نے کہاکہ چاول کی بہترکوالٹی اور اچھی پیداوار کےلئے پنیری کی منتقلی سے پہلے 15 سے 30 دن تک کھڑے پانی میں کدو کریں اور 7 سے15 دن تک پانی کھڑا رکھیں نیز پانی کی کمی کی صورت میں 3 دن تک کھڑے پانی میں ہل چلاتے ہوئے سہاگہ دیں ۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو، نیاب فیصل آباداور پنجاب سیڈ کارپوریشن کا تصدیق شدہ بیج اس کے منظورشدہ ڈیلرز سے لے کر استعمال کریں۔ انہوں نے کہاکہ دھان کی منظور شدہ اقسام کا موٹی پنیری کےلئے وقت کاشت 7جون تک اور باسمتی اقسام کےلئے 20جون تک ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار دھان کی فصل کو بکائنی اور پتوں کے بھورے دھبوں کی بیماریوں سے بچانے کےلئے بیج کو پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں تاکہ فصل کو خطرناک کیڑوں کے حملے سے بچانے سمیت بہتر پیداوار کا حصول ممکن ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ دو تا اڑھائی گرام پھپھوندی کش زہر فی کلوگرام بیج لگانے کے بعد دھان کی پنیری کاشت کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ خشک پنیری کاشت کرنے والے علاقوں کےلئے ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ پھپھوندی کش زہر کا انتخاب ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کی مشاورت سے کیا جائے۔ اس ضمن میں مشاورت، رہنمائی، معلومات کی فراہمی کےلئے ایک فری ہیلپ لائن17000۔0800 بھی قائم کی گئی ہے جہاں صبح8تا رات8بجے تک رابطہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی کچھ پابندیوں اوربعض دیگر بین الاقوامی قوانین کے باعث ایسی زرعی اجناس برآمد نہیں کی جا سکتیں جن پر زہروں کے مضر اثرات موجود ہوں جبکہ چاول کی فصل پر زرعی زہروں کے اثرات کے خاتمہ کےلئے کیڑوں کے غیر کیمیائی انسداد کے طریقوں کو رواج اور ان کے حیاتیاتی کنٹرول پرخصوصی توجہ دینا ہو گی۔انہوں نے بتایاکہ چاول پاکستان کےلئے زرمبادلہ کمانے والی اہم فصل ہے لہٰذا چاول کی برآمدات میں اضافے کےلئے چاول کے معیار کو بہتر بنانا از حد ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ معیار میں بہتری کےلئے دیگر عوامل کے علاو ہ چاول کا زرعی زہروں اور سپرے کے مضر اثرات سے پاک ہونا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ حکومت اپنے زرعی اداروں کے توسط سے کیڑوں کے غیر کیمیائی انسداد کی ٹیکنالو جی کاشتکاروں میں متعارف کروا رہی ہے جبکہ اس مقصد کے حصول کےلئے کسان دوست کیڑوں کی لیبارٹریوں میں افزائش بھی کی جارہی ہے اور کاشتکاروں کو زہروں کے محفوظ و کم استعمال کےلئے جدید سفارشات سے بھی آگاہ کیاجارہاہے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار کیڑوں اور جڑی بوٹیوں کے انسداد کے غیر کیمیائی طریقوں کو فروغ دے کر زرعی زہروں کے استعمال کو کم کرسکتے ہیں تاہم اگر زہروں کا استعمال انتہائی ناگزیر ہو تو یہ زہریں کم سے کم مقدار میں سفارش کردہ شیڈول کے مطابق استعمال کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں کو ہدایت کی کہ وہ زرعی زہروں کے بے دریغ استعمال کی بجائے ماہرین کی مشاورت اور سفارشات پر عمل کریں تاکہ بعد ازاں انہیں کسی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہ کرناپڑے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=599219

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں