کاشتکار کپاس کی کوالٹی و معیار بہتربنانے کیلئے چنائی میں احتیاط کریں،محکمہ زراعت

151
Cotton

لاہور۔13ستمبر (اے پی پی):محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ کپاس کی کوالٹی اور معیار بہتربنانے کیلئے چنائی میں احتیاط کریں۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق کپاس کی غلط چنائی سے کپاس کی کوالٹی اور معیار متاثر ہوتا ہے۔ کاشتکاروں کو چاہیے کہ آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کو ممکن بنائیں کیونکہ آلودگی سے پاک کپاس کی کوالٹی بہتر ہو تی ہے اور منڈی میں اس کے نرخ زیادہ ملتے ہیں۔ کپاس کی چنائی ہمیشہ اس وقت کرنی چاہیے جب پودوں سے شبنم کی نمی بالکل ختم ہو جائے ۔اگر نمی والی کپاس کو گوداموں میں رکھ دیا جائے تو اس کے ریشے کا رنگ خراب ہو جا تا ہے اور گوداموں میں ضرورت سے زیادہ درجہ حرارت کپاس کے بیج کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

کپاس کی چنائی صبح 10 بجے کے بعد شروع کریں اور شام 4 بجے بند کردیں۔ کپاس کی چنائی کا درمیانی وقفہ 15 سے 20 دن رکھنا ضروری ہے کیونکہ جلدی چنائی کرنے سے غیر معیاری اور کچا ریشہ حاصل ہو تا ہے۔ ایسی روئی مقامی اور عالمی منڈی میں بہت کم قیمت پر فروخت ہو تی ہے۔چنائی کرتے وقت زمین پر گری ہوئی کپاس کو پتی سے صاف کر لیا جائے۔چنائی کے وقت بادل یا بارش کا امکان ہو تو چنائی نہ کریں کیونکہ گیلی کپاس کی کوالٹی متاثر ہو تی ہے۔ بارش کے بعد کھلی ہوئی کپاس کی چنائی خشک ہونے پر کریں۔ چنائی اس وقت کرنی چاہیے جب تقریباَ 50 فیصد سے زیادہ ٹینڈے کھِل چکے ہوں ۔

بارشوں اور نقصان دہ کیڑوں سے متاثرہ کپاس اور آخری چنائی کے کچے ٹینڈوں سے حاصل ہونے والی پھٹی کو علیحدہ رکھیں ۔ کپاس کو چن کر خشک، صاف ستھری اور سخت جگہ پر رکھیں۔گلابی سنڈی سے متاثرہ ٹینڈوں کی چنائی علیحدہ کرنی چاہیے اور اسے علیحدہ ہی رکھنا چاہیے ۔ آخری چنائی والی کپاس کا ریشہ کمزور اور بیج بھی نا قابلِ کاشت ہوتا ہے۔اس لیے اسے بھی علیحدہ ہی رکھیں۔کپاس کی چنائی کرنے والی خواتین کو مناسب معاوضہ دیا جائے تا کہ چنائی کرنے والی خواتین اجرت کے حساب سے صفائی ستھرائی کو مدِّنظر رکھیں ۔چنائی کرنے والی عورتیں سر پر سو تی کپڑا لے کر بالوں کو اچھی طرح ڈھانپ کر چنائی کریں تاکہ سر کے بال روئی میں مل کر روئی کی کوالٹی خراب نہ کریں۔کپاس کو صرف سوتی کپڑے کے بو روں میں رکھیںاور سلائی کے لیے بھی سو تی دھاگہ استعمال کریں ۔

کپاس کو زیادہ دیر تک گودام میں نہ رکھیں کیونکہ اس سے کپاس کی کوالٹی متاثر ہو تی ہے۔پھٹی کو گیلی اور سایہ دار جگہوں پر نہ رکھیں بلکہ دھوپ میں خشک جگہوں پر سوتی کپڑا یا تر پال بچھا کر رکھیں۔کپاس کی نقل و حمل کے لئے پٹ سن کے بوروں اور کھاد کی خالی بوریوں کو ہر گز استعمال نہ کریں۔ پھٹی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے زرعی انجینئرز کی ڈیزائن کر دہ مخصوص ٹرالی استعمال کریں اور پھٹی کو ہر طرف سے اچھی طرح ڈھانپ لیں۔ چنی ہوئی پھٹی سے وزن کروانے سے پہلے آلودگی چن کر نکال دیں۔شدید بارش کے بعد چنی ہوئی پھٹی کو بیج کے لیے ہر گز استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے اگائو بہت کم ہو تا ہے۔

کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ کپاس کا بیج اپنے کھیتوں سے تیار کریں۔کپاس کی فی ایکڑ زیادہ اور معیاری پیداوار کے حصول کے لیے بیج کاصحت مند اور توانا ہونا ضروری ہے۔ کاشتکار بیج کے لیے کپاس کے ان ٹینڈوں کو منتخب کریں جو اگست یا ستمبر کے دوران لگتے ہیں اور اکتوبر یا نومبر کے دوران کھلتے ہیں۔ کپاس کی جس فصل سے بیج بنانے کا ارادہ ہو اس فصل کی بوائی ایک فٹ کی بجائے 2 فٹ یا اقسام کی مناسبت سے کی جائے۔کپاس کے جس کھیت سے بیج بنانا ہو وہاں متوازن کھاد اور پانی استعمال کر کے کپاس کا معیاری بیج پیدا کیا جا سکتا ہے۔ نائٹروجنی ، فاسفورسی اور پوٹاش کی کھادوں کا متناسب استعمال کریں ۔