کوئٹہ۔ 08 نومبر (اے پی پی):کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ہتھیار ڈالنے والے رکن طلعت عزیز نے بندوق کا راستہ ترک کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ریاست ہمیں ایک ذمہ دار شہری بنانا چاہتی ہے اور دہشتگرد سادہ لوح بلوچ جوانوں کو گمراہ کرکے ریاست کے خلاف استعمال کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں ،پہاڑوں میں اس جوان سے بھی ملا جس کی تصویر بلوچ یکجہتی کمیٹی والوں نے دھرنوں میں اٹھا رکھی تھی ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرصوبائی وزیر سردارعبدالرحمن کھیتران ،ڈی آئی جی کائونٹرٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) اعتزاز احمد گورایا اورحکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند بھی موجود تھے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے رکن طلعت عزیز نے بتایاکہ انہوں نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی جبکہ کالج کیلئے سبی میں داخلہ لیا جس کے بعد سکالرشپ حاصل کرکے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس میں داخلہ لیا جہاں ان کاتیسرا سمسٹر چل رہاہے ،انہوں نے کہاکہ جب پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا وہاں بلوچ کونسل کے کچھ طلباء کے ساتھ علیک سلیک ہوئی جنہوں نے مجھے کالعدم تنظیم میں شمولیت اور بعدازاں پہاڑوں پر جانے کیلئے قائل کیا ۔سمسٹرکی چھٹیوں کے دوران میں گھر آیا اور یہاں سے کالعدم تنظیم کے ساتھ پہاڑوں پر گیا وہاں میرے جیسے اور بھی تعلیم یافتہ نوجوان تھے وہاں زمینی حقائق جان کر محسوس ہوا کہ میں نے غلط راستے کاانتخاب کیاہے ۔
حکومت اور ریاست نے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کا موقع دیا اور ہم ریاست توڑنے میں مصروف رہے جس کے بعد میں وہاں سے بھاگ آیا۔انہوں نے کہاکہ میں ایک پاکستانی ہوں اور پاکستانی بن کر رہناچاہتاہوں ۔انہوں نے کہاکہ میں پہاڑوں میں ایک نوجوان سے ملا جن کی تصویر بلوچ یکجہتی کمیٹی والوں نے دھرنوں میں اٹھایاتھا۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرسردارعبدالرحمٰن کھیتران نے کہاکہ بارکھان اور موسیٰ خیل پرامن علاقے ہیں راڑہ شم دہشتگردی میں ملوث افراد بلوچ نہیں بلکہ دہشتگرد ہیں کوئی بھی ریاست کمزور نہیں ہوتی بلکہ ریاست جوماں کی حیثیت رکھتی ہے نرمی برت رہی ہے ،انہوں نے سوال اٹھایاکہ سکول جانے والے بچوں کو شہید کرکے یہ دہشتگرد کونسی آزادی حاصل کرناچاہتے ہیں ؟
کیا یہ آزادی ہے کہ آپ معصوم بچے کو شہید کرکے وحشی پن کا مظاہرہ کریں؟ یوتھ کو ورغلا کر چند روپوں کی خاطر اپنے مذموم مقاصد کا حصول چاہتے ہیں لیکن یہ لوگ بھول گئے کہ ریاست کمزور نہیں ہوتی ،ریاست ان کے خلاف گھیرا اتنا تنگ کریگی کہ ان کیلئے سبق بن جائے گی،سردارعبدالرحمٰن کھیتران نے کہاکہ ریاست کو ماں کی حیثیت حاصل ہے ،حکومت بلوچستان نے نوجوانوں اور ریاست کے درمیان قربت بڑھانے کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا تعلیمی بجٹ دیاہے جہاں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے دروازے بلوچستان کے نوجوانوں کیلئے کھول دئیے ،بلوچستان مختلف اقوام پرمشتمل ایک گلدستہ ہے ۔اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کوئٹہ اعزاز احمد گورایا نے کہاکہ قومی شاہراہ این 70 پرراڑہ شم موسیٰ خیل میں دہشتگردوں کی جانب سے 22بے گناہ افراد کو شہید کیا گیا تھا
جس کے خلاف سی ٹی ڈی ،پولیس،لیویز ،ایف سی ودیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کاآغاز کیا آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے 3ارکان ہلاک جبکہ 2ارکان کو گرفتارکرلیاگیا جن سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے مذکورہ گرفتارافراد سے پوچھ گوچھ کی روشنی میں دکی ،لورالائی اورگردونواح میں آپریشن کا سلسلہ جاری ہے راڑہ شم میں دہشتگردی میں ملوث افراد دکی میں بھتہ خوری میں بھی ملوث ہے بلکہ کالعدم تنظیم کا گروہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کر استعمال کررہی ہے ،انہوں نے کہاکہ موسیٰ خیل دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور ان کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ سارے طلباء جرائم میں ملوث نہیں البتہ چند لوگوں کی وجہ سے سب کونشانہ نہیں بناسکتے ،
قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے طریقہ کار کے مطابق کام کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ مختلف تنظیموںکا ہمیشہ سے گٹھ جوڑ رہاہے لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آپریشن کا سلسلہ جاری ہے ،راڑہ شم واقعہ میں سہولت کاری کرنے والوں کو جلد منطقی انجام تک پہنچایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ دکی واقعہ میں کالعدم تنظیم بی ایل اے ملوث ہے اسی طرح ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ کے قتل میں بھی بی ایل اے ملوث تھی لیکن مقامی لوگوں کو نشانہ بنانے کے بعد مذکورہ تنظیم نے ذمہ دار قبول نہیں کی اسی طرح دکی میں مزدوروں کے قتل میں بھی بی ایل اے ملوث ہے ۔چیزوں کے رخ کوتبدیل کرنے کیلئے مختلف حربے آزمائے جاتے ہیں بی ایل اے مچھ اور حب میں بھی نائٹ وژن والے اسلحہ استعمال کرچکی ہے ،
انہوں نے بتایاکہ مستونگ دھماکے میں پولیس ٹارگٹ تھی لیکن بدقسمتی سے معصوم بچے نشانہ بن گئے جس کی وجہ سے اب تک کالعدم تنظیم ذمہ داری قبول نہیں کرسکے کیونکہ اس میں نشانہ مقامی لوگ بنے ہیں ۔حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفرازبگٹی کی قیادت میں صوبائی حکومت نے اپناایکشن پلان تشکیل دیاہے جس کے تحت صوبائی حکومت آگے بڑھ رہی ہے ،تعلیمی اداروں کی بہتری ،ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے اور سب سے بڑھ کر گورننس کی بہتری ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔