22.1 C
Islamabad
پیر, فروری 24, 2025
ہومقومی خبریںکامسٹیک سیکرٹریٹ میں او آئی سی کے رکن ممالک میں موجود آبی...

کامسٹیک سیکرٹریٹ میں او آئی سی کے رکن ممالک میں موجود آبی وسائل کے بہترین مراکز کے نیٹ ورکنگ کے لئے پہلا دو روزہ اجلاس

- Advertisement -

اسلام آباد۔24فروری (اے پی پی):کامسٹیک سیکرٹریٹ اسلام آباد میں او آئی سی کے رکن ممالک میں موجود آبی وسائل کے بہترین مراکز (سینٹرز آف ایکسیلنس فار واٹرز) کے نیٹ ورکنگ کے لئے پہلا دو روزہ اجلاس پیر کو کامسٹیک سیکریٹریٹ، اسلام آباد میں شروع ہوگیا۔

اجلاس کا انعقاد مشترکہ طور پر پاکستان میں او آئی سی کے ذیلی ادارے کامسٹیک اور اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے حصار فائونڈیشن اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کیا۔اجلاس میں سعودی عرب، الجزائر، بنگلہ دیش، بینن، برکینا فاسو، کیمرون، مصر، آئیوری کوسٹ، اردن، قازقستان، کویت، ملائیشیا، موریطانیہ، مراکش، نائیجر، عمان، پاکستان، فلسطین، قطر، سینیگال، صومالیہ، ترکیہ پاکستان سے آبی وسائل کے ماہرین اور پالیسی ساز شرکت کررہے ہیں۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پانی صرف قدرتی یا ماحولیاتی وسیلہ ہی نہیں بلکہ ہماری زندگی کی بنیاد اور سفارتی ترجیحات میں شامل ہے ،پاکستان نے پانی کے اشتراک کے معاہدے کئے ہیں جس میں انڈس واٹر ٹریٹی شامل ہے ۔

- Advertisement -

انہوں نے او آئی سی رکن ممالک کے آبی مراکز کی پہلی میٹنگ کرانے پر کامسٹیک انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستان میں بھی معاشی ترقی کے لئے واٹر سکیورٹی کی ضرورت ہے اور کوئی ملک اس مسئلہ سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کامسٹیک کو اس کے لئے مرکزی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ اور واٹر منیجمنٹ کی پلاننگ کررہا ہے جس سے سیلابی پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ۔

کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ پانی ہر قوم کی بنیادی ڈیمانڈ یا ضرورت ہے ،واٹر ریسورس مینجمنٹ تمام ممالک بلکہ پوری دنیا کا اہم مسئلہ ہے ،آج سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بھی واٹرپیوروفیکیشن پر بات کررہی ہے ،یہ صرف تکنیکی نہیں بلکہ ایک سماجی مسئلہ ہے ،واٹر گورنس اور پانی کا بے جا استعمال یا نقصان ہم سب کے لئے چیلنج ہے اور ہمیں اس مسئلے سے سائنس کے ساتھ ساتھ سماجی بنیادوں پر بھی نمٹنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کامسٹیک رکن ممالک میں پانی کے تحقیقی اداروں کے درمیان ماہرین، محققین اور طلباء کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لئے ایک بڑا اقدام شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، ہم دو بڑی تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کریں گے، ایک بنگلہ دیش میں اور دوسری یوگنڈا میں۔کانفرنس سے اپنے خطاب میں او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سائنس و ٹیکنالوجی (جنرل سیکرٹریٹ) آفتاب احمد کھوکھر کا کہنا تھا کہ بہت سے او آئی سی اراکین کو پانی کے حوالے سے پانی غیر مساوی تقسیم کا سامنا ہے ،پانی معاشی سرگرمیوں کی بنیاد ہے ،ماحولیاتی تبدیلی او آئی سی ممالک کا بھی مسئلہ ہے ،امید ہے کہ او آئی سی کی اس دو روزہ ورکشاپ کے ذریعے ہم پانی کے حوالے سے چیلنجز اور اس کےحل کی جانب پہنچیں گے ۔

انہوں نے آبی مراکز کے پہلے اجلاس کے موقع پر کہا کہ کامسٹیک رکن ممالک میں سائنسی و تکنیکی تعاون کو مضبوط کررہا ہے جس سے ممالک کے مابین ہم آہنگی کو فروغ ملا ہے۔اس اہم میٹنگ کے اہم مقاصد میں او آئی سی کے فریم ورک کے اندر آبی مراکز کے ایک باہمی تعاون کے ساتھ نیٹ ورک کا قیام، پانی کے تحفظ، انتظام اور پالیسی کی ترقی کے بہترین طریقوں پر علم کے تبادلے کو فروغ دینا اور پانی کے پائیدار حل کے لئے حکومتوں، تحقیقی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔

کامسٹیک اس اہم اجلاس کے میزبان کے طور پر رکن ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ اقدام پائیدار ترقی کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے لئے اسلامی ممالک کے وسیع تر مقاصد کو فروغ دے گا۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=565406

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں