کامسٹیک میں قزاخستان ایلومنائی فورم کا اجلاس

80
شہدائے ہزارہ پولیس سپورٹس کمپیٹیشن 2025 کا پہلا ایڈیشن شروع ہو گیا

اسلام آباد۔1فروری (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذیلی ادارہ کامسٹیک کے سیکرٹریٹ میں جمعرات کو قزاخستان ایلومنائی فورم کا چوتھا اجلاس منعقد ہوا۔ جمعرات کو یہاں جاری بیان کے مطابق اس موقع پر کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ قزاخستان کی قیادت عالمی معاملات میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کامسٹیک کے لیے قزاخستان کے کردار کو سراہا اور کہا کہ قزاخستان میں اعلیٰ درجہ کے عالمی معیار کے تعلیمی ادارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قزاخستان کے سفیر یرزہان کستافن اپنے شعبے کے بہترین افراد میں سے ایک ہیں اور قزاخستان ایلومنائی فورم کی تشکیل انہی کی کاوش کا نتیجہ ہے۔ پروفیسر چودھری نے کہا کہ ہم سب جو قزاخستان میں پڑھ کر آئے ہیں ہر ایک کے پاس قزاخستان کے ساتھ محبت اور پیار کی کہانی ہے۔ آرڈینیٹر جنرل کامسٹیک نے قزاخستان کے صدر کے بائیو سکیورٹی اور بائیو سیفٹی آئیڈیا کو سراہا۔

اجلاس کے شرکاءنے اپنے خیالات اور تجاویز کا اظہار کیا۔ انہوں نے طلباءکو قزاخ اور روسی زبانیں سکھانے کے لیے پاکستان میں ایک اچھا ادارہ قائم کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ قزاخ طلباءکو بھی پاکستان آنا چاہیے اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے 6 سے 12 ماہ پاکستان میں گزارنا چاہیے۔

انہوں نے پاکستانی طلباءکو قزاخستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے تعلیمی مواقع، پاکستانی اور قزاخستان کے متعلقہ ریگولیٹری اور تعلیمی اداروں کے درمیان رابطے، آن لائن داخلہ اور دونوں ممالک کے درمیان ہائی ٹیک وفود کے تبادلے کی تجاویز بھی دیں اور قزاخستان کے بہترین تعلیمی نظام کو سراہا۔

قزاخستان کے سفیر یرزہان کستافن نے کامسٹیک میں چوتھے اجلاس کے انعقاد پر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے لاہور میں قزاخ ہائوس کے قیام، لاہور سے قزاخستان کے لیے براہ راست پروازوں کے آغاز اور پاکستان اور قزاخستان کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے حال ہی میں منعقد کی جانے والی تقریبات جیسے اہم حالیہ اقدامات کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی تعلیمی اداروں اور قزاخ اداروں کے درمیان براہ راست رابطہ ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے سابق طلباءکے تبصروں اور تجاویز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سابق طلباءکو مشورہ دیا کہ وہ اپنے تجربے کو دوسروں کے ساتھ شیئر کریں جو قزاخستان میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ اجلاس کے دوران پروفیسر ڈاکٹر شعیب احمد خان اور پروفیسر ڈاکٹر عطیہ الوہاب نے بالترتیب صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کا اطلاق اور چھاتی کے کینسر کے علاج کے لیے تحقیق پر پریزنٹیشنز دیں۔ دونوں پریزنٹیشنز کو شرکاءنے خوب سراہا۔ قزاخستان کے چالیس سابق طلباء اجلاس میں شامل ہونے کے لیے رجسٹر ہوئے۔