اسلام آباد۔24جنوری (اے پی پی):کامسٹیک کی جانب سے او آئی سی کے رکن ممالک میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے سیمینار کے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان بہت اعلیٰ معیار کی ادویات تیار کر رہا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کی برآمدات بہت کم ہیں، جنہیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہائیڈرو کریکنگ کی سہولت، بائیو ماس فرمینٹیشن بیس، میڈیسنل پلانٹ اور نمک اور معدنیات پر مبنی دواسازی کی تیاری کی ضرورت ہے۔
پروفیسر چوہدری نے یقین دلایا کہ کامسٹیک مختلف او آئی سی رکن ممالک سے دواسازی کی تیاری میں مہارت پاکستان لا سکتا ہے جو ممالک جیسا کہ ایران، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور ترکی اس شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم عنصر اس سیمینار کی سفارشات کو بہترین انداز میں نافذ کرنا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر وقار مسعود خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا کلیدی اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کا سب سے اہم ہدف اچھی صحت کا حصول ہوتا ہے اور معیاری ادویات کے بغیر اچھی صحت ممکن نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ادویات سازی کا شعبہ برآمدات میں حصہ ڈالنے والا اگلا اور آنے والا شعبہ ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس شعبے میں درآمدات کو کم کرنے کے طریقے تلاش کیے جائیں۔ ڈاکٹر وقار نے امید ظاہر کی کہ یہ سیمینار فارماسیوٹیکل مصنوعات کی حقیقی مینوفیکچرنگ کا باعث بنے گا۔ انہوں نے او آئی سی ممالک کا ڈیٹا بیس تیار کرنے اور اس شعبے میں انٹرا او آئی سی تجارت کے لیے کوشش کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے بتایا کہ اسلامی ترقیاتی بینک انٹرا او آئی سی تجارت کو بڑھانے میں مدد کے لیے سستے تجارتی فنانسنگ فراہم کرتا ہے، جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ نیورولوجی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کہا کہ پاکستان میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ بہت اچھی ہے اور ہم دواسازی کی پیداوار بھی برآمد کر رہے ہیں لیکن خام مال بڑے پیمانے پر درآمد کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں برآمدات کے لیے وسیع سطح پر دواسازی کی تیاری کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر واسع نے کہا کہ یہ ایک ایسا سیمینار ہے جس نے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک چھت تلے جمع کیا ہے تاکہ اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ اس صنعت میں کس طرح پیداوار اور برآمدات کو بڑھانا ہے، اور اختراعات کرنی ہیں۔ سی ای او، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان،ڈاکٹر عاصم رئوف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان دواسازی کی تیاری اور برآمدات کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے۔
پاکستان کے آٹھ مینوفیکچرنگ یونٹس کو بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال دوائوں کی 1 ارب امریکی ڈالر کی برآمد کا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود ہم اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈریپ کو مکمل طور پر ڈیجٹلائز کر دیا گیا ہے اور ایک کلک کے ذریعے تمام درآمدات اور برآمدات کو ٹریک کیا جاتا ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہم اوآئی سی ریاستوں کے ساتھ مشترکہ منصوبے کر سکتے ہیں، جن میں کلینیکل ٹرائلز کا انعقاد، مفاہمت ناموں پر دستخط کرنا اور کامسٹیک کے تحت مشترکہ پروگرام وضع کرنا شامل ہے۔ سیمینار سے صنعت کے ماہرین اور پریکٹیشنرز نے بھی خطاب کیا۔ او آئی سی کے مختلف رکن ممالک سے ساٹھ سے زائد افراد نے ذاتی طور پر اور آن لائن اس سیمینار میں شرکت کی۔