اسلام آباد۔25مارچ (اے پی پی):کامسٹیک کے زیر اہتمام انٹرنیشنل سینٹر برائے کیمیکل اینڈ بیولوجیکل سائنسز کے اشتراک سے جمعرات کو "لائف سائنسز میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ” کے موضوع پر ایک بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
پروفیسر ڈاکٹر ایم اقبال چودھری، کوآرڈینیٹر جنرل، کامسٹیک نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں کہا کہ افریقہ، ایشیا، یورپ اور جنوبی امریکہ کے کچھ ممالک کامسٹیک کا حصہ ہیں۔ڈاکٹر چودھری نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) انتہائی اہم ہے، اس کا استعمال کوڈ19 کےعلاج، مریضوں کی دیکھ بھال میں کیا گیا ہے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ بڑے اعداد و شمار کے تجزیے میں اس کا استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سائنس مددگار ٹیکنالوجیز کی بناء پر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہی ہے اور یقینا اے آئی ایک اہم ترین ٹیکنالوجی ہے۔ڈاکٹر چودھری نے بتایا کہ ہم صحت میں اے آئی کے اطلاق پر خصوصی طور پر ایک تحقیقی مرکز قائم کرنے کرنا چاہتے ہیں۔اربن چیمپین میں الینوائے یونیورسٹی کے ڈاکٹر سورنب سنہا نے ورکشاپ سے خطاب کیا اور سائبر انفراسٹرکچر کی بنیادوں اور چیلنجوں، اے آئی اور مشین لرننگ (ایم ایل) کے بڑے اعداد و شمار اور استعمال کے بارے میں بات کی اور اپنے تجربات شیئر کیے۔
وزیر اعظم کی مشیر ڈاکٹر غزنہ خالد تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی / ایم ایل ڈاکٹروں کو صحت سے متعلق بہتر فیصلے کرنے، صحت کی دیکھ بھال میں مدد کرتا ہے۔ مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے تشخیصی عمل میں مدد ملتی ہے۔ڈاکٹر غزنہ نے بتایا کہ ہم مریضوں کی دیکھ بھال کو انفرادی بنانے کے لئے بڑے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہیں، ہم نہ صرف کینسر بلکہ دیگر بیماریوں کے بھی حساسیت کو جان سکتے ہیں۔
ہم اپنے جینیاتی ڈھانچے سے جینز کی حساسیت کو جاننے اور پیش گوئی کرنے کے اہل ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے اے ائی اور ایم۔ایل اتنا اہم ہے۔ انٹرایکٹو گروپ کے چیئرمین اور سی ای او ڈاکٹر شاہد محمود نے بتایا کہ 2100 تک دنیا کی آبادی 8.8 سے 10.4 بلین کی طرف بڑھ رہی ہے، اور رابطے کی ٹیکنالوجیز اور جغرافیائی تبدیلی بھی اس وقت ہورہی ہے۔
ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ اے آئی اور ایم ایل ٹولز ہیں جو تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ جب ٹکنالوجی اس رفتار سے آگے بڑھتی ہے اور آبادی میں ردوبدل ہوتا ہے تو خاص طور پر آئندہ بیماریوں کی نگرانی اور کنٹرول کے طریقہ کار پیچیدہ ہوجاتے ہیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ سب سے پہلے ہمیں پاکستان میں کام کرنے کی ضرورت ہے،اس کیلئے منصوبہ بندی کرنا ہے، ان تمام کوائف کو کہاں اورکیسے محفوظ کرنا ہے۔ ڈیجیٹل فارمیٹ میں یہ ڈیٹا کیسے تیار کیا جائے؟ بڑے اعداد و شمار کا نظم کیسے کریں؟ دنیا بھر میں دستیاب تمام ٹولز کو کیسے سیکھیں اور ان کو کیسے استعمال کیا جائے۔