ایبٹ آباد۔ 11 دسمبر (اے پی پی):کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کیمپس میں سٹوڈنٹس سٹارٹ اپ بزنس سنٹر اور شعبہ مینجمنٹ سائنسز کے اشتراک سے کاروباری پلان سے متعلق سیمینار منعقد ہوا۔یونیورسٹی کے طلبہ نے مختلف پاکستانی برانڈ کی مصنوعات سے کاروبار کو فروغ دینے کیلئے آئیڈیا بھی پیش کیا۔ سیمینار میں کامسیٹس ایبٹ آباد کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر امتیاز علی خان، فیکلٹی ممبران، ہزارہ یونیورسٹی، ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طلبہ بھی شریک تھے۔
سیمینار میں ہیڈ مینجمنٹ سائنس ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محمد سعید لودھی اور سید غیاث الدین شاہ انچارج سٹوڈنٹس سٹارٹ اپ سنٹر نے سٹارٹ اپ طلبہ کی بزنس پلان کی سرگرمیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ طلبہ کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کیلئے تربیت کر کے ان کا اندراج کیا گیا جس میں کامسیٹس یونیورسٹی کے علاوہ ہزارہ یونیورسٹی اور ایبٹ آباد یونیورسٹی کے طلبہ کی 23 ٹیموں کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طلبہ میں کاروبار میں منافع کے حصول کے ساتھ دیانت داری اور خود اعتمادی بھی پیدا کی گئی ہے اور نوجوانوں میں دوسروں کو بھی کامیابی سے ہمکنار کرنے کی سوچ بیدار کی گئی ہے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر کامسیٹس ایبٹ آباد کیمپس پروفیسر ڈاکٹر امتیاز علی خان نے کہا کہ معاشرے میں کاروبار اسلام کے عین اصولوں کے مطابق کیا جائے تو کامیابی ممکن ہے، پاکستان نے ہمیشہ آئی ایم ایف، یورپ، امریکہ اور چائنہ پر انحصار کیا ہے،ہمارے ہاں ہر چیز انہی ممالک سے آتی ہیں، ملک میں 76 سال کے بعد اپنی سمت طے کرنے کا وقت آ چکا ہے، آج بھی جب ترقی کی بات آتی ہے تو 14 سو سال پیچھے جانا پڑتا ہے جو ہمیں قرآن، رسول اور خلفائے راشدین نے سکھائی ہیں، آج بھی انہی کے دور کی مثال دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ قرآن کو چھوڑ مغرب کی تقلید میں تنزلی کا شکار ہوئے، دوسرے مذاہب پر انحصار کرنا درست نہیں۔
ڈائریکٹر کامسیٹس نے مزید کہا کہ نوجوان ایسے کاروبار شروع کریں جس سے معیشت مستحکم کر سکیں، ملک میں نوجوانوں کیلئے کوئی قابل عمل منصوبہ سامنے نہیں آیا، یہ ہماری بدقسمتی ہے، معیشت، دیانت داری، انصاف میں دنیا سے پیچھے ہیں جس کی وجہ سے نوجوان دیگر ممالک میں جا کر صلاحیتیوں کو دکھا رہے ہیں، ملک کے بڑوں نے نوجوانوں کو اچھا ماحول نہیں دیا، دنیا میں پاکستان کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ہے، اس کے باوجود ہم مایوس نہیں ہو سکتے، نوجوان ملک میں پاکستانی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق محنت کر کے دیگر ممالک سے انحصار ختم کر سکتے ہیں۔
سیمینار میں طلبہ کی ٹیموں نے اپنے بزنس پلان پر بھی تفصیلی بریفنگ دی جس میں آن لائن، ای کامرس کے ذریعہ مصنوعات کی تشہیر کر کے بین الاقومی سطح پر بھی درآمد کر سکیں گے، ججز کی جانب سے سوالات کے جوابات دیئے گئے۔ سیمینار کے اختتام پر شرکاءمیں شیلڈز اور تعریفی اسناد تقسیم کی گئیں۔