کامسیٹس یونیورسٹی نے پلاسٹک کے استعمال کو روکنے اور کوڑا کرکٹ کو کم کرنے کےلئے مہم کا آغاز کر دیا

175

اسلام آباد ۔ 9 اپریل (اے پی پی) پلاسٹک کے استعمال کو روکنے اور کوڑا کرکٹ کو کم کرنے کےلئے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد نے مہم کا آغاز کر دیا۔ منگل کو مہم کے پہلے روز وفاقی دارالحکومت کے علاقہ ستارہ مارکیٹ میں 500 سے زائد طلباءاور فیکلٹی ممبران نے اس میں حصہ لیا۔ مہم کا مقصد لوگوں کو پلاسٹک کے ماحولیات پر منفی اثرات سے متعلق آگاہی دینے اور ڈسپوزیبل کوڑے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ سٹوڈنٹس کو معاشرے کی خدمت کیلئے متحرک کرنا تھا۔ اس سرگرمی کا انعقاد میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے اشتراک کے ساتھ کیا گیا۔ ریکٹر سی یو آئی پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد نے صاف اور سرسبز پاکستان سے متعلقہ مقاصد کو فروغ دینے میںقائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے پہلے بھی مقامی حکام کی معاونت سے ایک وسیع شجرکاری مہم چلائی ہے جس کی مکمل طور پر فنڈ ریزنگ فیکلٹی اور طالب علموںنے کی تھی۔ پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر نے اس بات پر زور دیا کہ پلاسٹک میں کارسینوجینک اور نیورو ٹاکسک مادے موجود ہوتے ہیں جو کہ پلاسٹک کے جلائے جانے پر سینے کی بیماریوںکا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک زمینی پانی کو زہریلے کیمیکلز کے ساتھ آلودہ کر دیتے ہیں اور مائیکرو پلاسٹکس ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ دار شہریوں کے طور پر ہمیں اپنی سرگرمیوں کے تمام زندہ مخلوق پرمنفی اثرات کے حوالے سے آگاہ ہونا چاہئے۔ پروفیسر ڈاکٹر راحیل قمر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے سینیٹر مشاہد حسین سید کی سربراہی میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کی سٹینڈنگ سب کمیٹی کی حالیہ میٹنگ میں رضاکارانہ طور پر سی یو آئی کے ذریعے اسلام آباد کو پلاسٹک سے آزاد کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ سٹوڈنٹس کے ساتھ شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اس سرگرمی میں حصہ لیا۔ڈائریکٹر سینیٹیشن، میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد، سردار خان زمری نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد دنیا کے خوبصورت شہروں میں سے ایک اور یہ شہریوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ماحول کی حفاظت اور تحفظ کےلئے تمام اقدامات کریں۔ سردار خان زمری نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ پلاسٹک کی گندگی سیاحت کو کم کرنے اور مقامی معیشت پر منفی اثر ات ڈالنے میں براہ راست اثرانداز ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا آج کا تلف شدہ پلاسٹک کا کوڑا اگلے 100 سالوں تک ماحول کو آلودہ کرتا رہے گا۔ سی یو آئی کے طالب علموں نے جیکٹوںپر مہم کا لوگو ”Just Say No to Plastics” لگائےہوئے گھر گھر جا کر آگاہی مہم کو چلایا اور پلاسٹک کے استعمال پر قابو پانے کے بارے میں معلوماتی فلائرز کو تقسیم کیا۔طالب علم سرگرمیوں کو منظم کرنے کے بارے میںپرجوش نظر آئے اور انہوں نے کہا کہ اسکول کے نصاب میں کمیونٹی آگاہی کو لازمی طور پرشامل کر دینا چاہئے۔ اس کے علاوہ طلباءنے پلاسٹک فضلہ کو فوری طور پر کم کرنے کے اقدام کے طور پر دوبارہ استعمال میں آنے والے کپاس کے بیگ اور برتنوںکو فروغ دینے کی تجویز دی۔ اس سے پہلے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی وہ پہلی سرکاری سیکٹر کی یونیورسٹی بن چکی ہے جس نے پلاسٹک کے استعمال پر اپنے احاطہ میں مکمل طور پر پابندی عائد کر دی ہے حالانکہ اس اقدام کو مثبت طور پر لیا گیا لیکن ابھی بھی پلاسٹک کے متبادل کو متعارف کرانے اور روزمرہ زندگیوں میں پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے کے بارے میں شعوراجاگرکرنے کے لئے اشد کوششوں کی ضرورت ہے۔