کراچی۔17مارچ (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل محمد ایوب آفریدی نے صنعتکاروں اور ای او بی آئی کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی، کاٹی کی مشاورت سے کمیٹی سفارشات تیار کرکے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرے گی، ای او بی آئی اور صنعتکاروں کے درمیان قانونی چارہ جوئی کے مسائل کے خاتمہ کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے انسانی وسائل جمعرات کو کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں منعقدہ ظہرانے سے خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر کاٹی کے صدر سلمان اسلم، کائٹ کے سی ای او زبیر چھایا، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین زاہد سعید، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، نائب صدر فرخ قندھاری،سابق صدور سلیم الزماں، گلزار فیروز، جوہر قندھاری، احتشام الدین، ایس ایم یحییٰ، ای او بی آئی کے چیئرمین شکیل احمد منگنیجو، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید شیخ اور فیصل مرتضی سمیت کاٹی ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی۔
محمد ایوب آفریدی نے کہا کہ ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے ای او بی آئی میں صنعتکاروں کا حصہ جمع کرانے میں درپیش مسائل کو دور کرنے کیلئے ایک میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جسے دونوں فریقین مشاورت سے تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے کاٹی کی تجویز کے مطابق مشورہ دوں گا کہ وہ ہفتہ میں ایک دن کراچی کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ مقرر کریں تاکہ ملکی معاشی مسائل پر بات ہوسکے اور معیشت کی بہتری کی راہ ہموار ہو۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے کا اختیار ملاہے، میں نے ایک طویل عرصہ پاکستان سے باہر گزارا، مجھے علم ہے کہ لوگ کس طرح پیسے جمع کرکے بیرون ملک روزگار کیلئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو 3لاکھ روپے تک قرضہ دے رہے ہیں تاکہ جو بیرون ملک جانے کے اخرجات پورے کر سکیں۔
اس سے قبل کاٹی کے صدر سلمان اسلم نے وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی ملک کا سب سے بڑا صنعتی زون ہے جہاں پاکستان کے سر فہرست ایکسپورٹرز موجود ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ صنعتکاروں اور ملازمین کے درمیان مسائل کے حل، خاص طور پر سمندر پار پاکستانیوں کیلئے وزیر اعظم کے مشیر کی بہت خدمات ہیں۔
سلمان اسلم نے کہا کہ حکومت ای او بی آئی اور صنعتوں کے درمیان مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات کرے۔صدر کاٹی نے کہا کہ صنعتکار بھرپور تعاون کیلئے تیار ہیں۔ تاہم ملازمین کے مسائل کا حل باہمی مشاورت سے کیا جائے۔ کائٹ کے سی ای او زبیر چھایا نے کہا کہ ماضی میں ای او بی آئی کا ادارہ بہت شاندار تھا، سسٹم اور ریکوری بروقت تھیں۔ لیکن 2016 کے بعد یہ ادارہ سیاست کا شکار ہوگیا، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے اور وفاق کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا کہ یہ ادارہ کس کے ماتحت آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2016 کے بعد صنعتکاروں اور ای او بی آئی کے درمیان قانونی چارہ جوئی کاسلسلہ شروع ہوگیا، بے شمار مقدمات اس وقت زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان مسائل کو فوری طور پر حل کرے۔ تقریب سے کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور سابق صدر زاہد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ اعدادو شمار کے مطابق کراچی کا ملکی ایکسپورٹ میں 52 فیصد حصہ ہے لیکن کراچی کو اس کا جائز حق نہیں دیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کا سب سے بڑا مسئلہ ای او بی آئی کی کنٹری بیوشن ہے، 10 سال سے مقدمات زیر التوا ہیں۔ 2016 کے بعد ای او بی آئی کے نوٹسز کو عدالت نے بھی مسترد کر دیا لیکن معاملات ابھی تک حل نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین ای او بی آئی صنعتکاروں سے بہت تعاون کرتے ہیں لیکن مسائل کے انبار اتنے ہیں کہ اس میں وفاقی کابینہ کی منظوری لازمی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے مشیر محمد ایوب آفریدی سے درخواست کی کہ وہ کمیٹی تشکیل دیں جس کی تجاویز وفاقی کابینہ سے منظور کرا کر زیر التوا مقدمات ختم کرنے اور متنازعہ کنٹری بیوشن کیلئے حل نکالیں۔