کراچی سرکلر ریلوے بحال ،25 سال کے بعد 16 کلومیٹر طویل کے سی آر کراچی کے عوام کے لئے رواں دواں کردی گئی،وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کراچی سرکلر ریلوے کی افتتاحی تقریب سے خطاب، کرایہ 50 سے کم کر کے 30 روپے کرنے کا اعلان

171

اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کو بحال کردیا گیا،25 سال کے بعد 16 کلومیٹر طویل کے سی آر کراچی کے عوام کے لئے رواں دواں کردی گئی، وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کے سی آر کا افتتاح کیا، انہوں نے سیکریٹری ریلویز سکندر سلطان راجا، سی ای او دوست علی لغاری، ڈی ایس کراچی نثارمیمن اور دیگر شخصیات کے ہمراہ کراچی سٹی اسٹیشن سے کراچی کینٹ اسٹیشن تک کے سی آر میں سفر بھی کیا ،کے سی آر کی ایک کوچ پر 90 لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے، کے سی آر پر 1.8 بلین روپے لگائے جائیں گے جس میں سے17 ملین روپے لگ چکے ہیں، 40 کوچزبنائی گئی ہیں،قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے جمعرات کو کراچی سرکلر ریلوے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر وہ دن آگیا کہ 25 سال کے بعد کے سی آر کراچی کے عوام کے لئے رواں دواں کردی گئی ہے، انہوں نے اس کا تمام کریڈٹ چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ، وزیراعظم عمران خان کی حکومت،حکومت سندھ، پاکستان ریلوے کے افسران و ملازمین کودیتے ہوئے بتایا کہ 46 کلومیٹر کے ٹریک پر 16 کلومیٹر کے سی آر کا حصہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ قبضہ مافیا سے وگذار کروانے کے بعد اگر ایک پلاٹ بیج دیا جائے تو پاکستان ریلوے کا سارا خسارا ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 14 دسمبر کو کراچی سے میرپوخاص تک ایک نئی ٹرین ”مہران ایکسپریس” چلائی جائے گی، اس ٹرین کو چلانے کی تاریخ اس لئے نہیں دی جاسکتی کہ یہ نیا ٹریک ہے اور اس پر پھاٹک لگانے ہیں اور امید ہے کہ ان کراسنگز کو 15 دن میں مکمل کرلیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کے سی آر کاکرایہ کا فیصلہ 50 روپے ہوا ہے لیکن میں اس کو کم کرکے 30 روپے کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزدور اور محنت کش لوگ اگر اس کا پاس بنوانا چاہیں تو اس کی فیس 750 روپے ماہانہ ہوگی۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ سندھ حکومت کام کررہی ہے، انہوں نے اووربرج اور انڈر پاسز کے ٹھیکے دے دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریک پر جتنی بھی چیزیں لگانی ہیں وہ مکمل سامان کراچی پہنچ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے ٹریک میں 14 کلومیٹر کا مزید اضافہ 15 دونوں میں کیا جائے گا تاکہ اس میں موجود لوپ کو کور کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ حادثات سے بچنے کے لئے 15 دونوں میں 12 پھاٹک لگائے جائیں گے، کے سی آر کو دن میں دو مرتبہ چلایا جائے گا جس کے بعد اس میں اضافہ کرکے دن میں 4 مرتبہ کردیا جائے گا اور بعد میں اور اضافہ کرکے اس کو دن میں 10 دفعہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو چلانے کے عمل دو سے شروع کیا جائے گا اور 14 تاریخ تک اسے چار اپ اور چار ڈائون کردیا جائے گا جس کے بعد 10اپ اور 10 ڈائون کردی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ کیرج فیکٹری میں 40 کوچز بنائی جارہی ہیں جس میں سے 15 کوچز پر مبنی ٹرین آج چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام کوچز پاکستان ریلوے کے مزدوروں اور افسروں نے بنائی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کی زمینوں پر بہت بڑا قبضہ مافیا ہے اور اس کو واگزار کروانے کے لئے سندھ حکومت کوشش کرے گی، قبضہ مافیا ہے ریلوے کی زمین کو واگزار کروانے کے لئے ہمیں سیاسی تعاون نہیں مل رہا ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے ٹریک پر گذشتہ 25 سالوں میں قبضہ مافیا چھاگیا ہے اور جیسے جیسے زمین واگذار کروائی جارہی ہے ٹریک میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام جس کا بیڑا چیف جسٹس صاحب نے اٹھایا تھا یہ بہت جلد مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ بھی ہمارا مکمل تعاون ہے، سندھ حکومت نے سیوریج کا کام شروع کردیا ہے، اوور برج اور انڈر برج پران کے ٹینڈر ہوگئے ہیں،جیسے جیسے پل بنتے جائیں گے ویسے ویسے کے سی آرکا اضافہ کرتے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو بھی جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں اور بہت سے کام کئے جارہے ہیں، کراچی ایک مسائل کا شہر ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ریلوے کے حوالے سے کراچی کے شہریوں کے مسائل کو حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کو ایک سال میں جدید بنادیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ قبضہ مافیا سے زمین واگذار کروانے کے لئے سپریم کورٹ کے آرڈر سندھ کورنمنٹ کے لئے ہیں، ہمیں کسی پارٹی کی طرف سے پولیٹیکل سپورٹ نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی اسٹیشن سمیت جس اسٹیشن پر بھی قبضہ مافیا ہے وہ سب ایک سے ڈیرھ سال میں خالی کروایا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے ایف ڈبلیو او کو ٹینڈر دے دیا ہے اور کسی بھی مقام کا اووربرج اور انڈربرج بن جائے گا،ٹریک وہاں تک بحال کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ قبضہ مافیا سے وگذار کروانے کے بعد اگر ایک پلاٹ بیج دیا جائے تو پاکستان ریلوے کا سارا خسارا ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش تھی کہ ساری کوچز کو تبدیل کردیا جائے جس کے لئے تین مرتبہ ٹینڈر جاری کئے گئے ہیں اور ہر مرتبہ سنگل پارٹی نے ٹینڈر بھرا ہے، اگر تین پارٹیاں آتی تو ساری کوچز تبدیل کردی جاتیں، اسی وجہ سے پاکستان ریلویز نے گذشتہ ڈھائی سال میں ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا۔ گلگت میں ہونے والے الیکشن کے حوالے سے شیخ رشید احمد نے کہا کہ گلگت میں انتہائی شفاف الیکشن ہوئے ہیں، اگر اپوزیشن اس الیکشن کو نہیں مانتی تو پھر پاکستان میں کسی الیکشن کو نہیں مانا جاسکتا، گلگت بلتستان میں تحریک انصاف حکومت بنائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی کوشش ہے کہ مارچ میں سینٹ الیکشن میں ہاتھ اٹھا کر ووٹ دیا جائے تاکہ شفافیت کے ساتھ یہ الیکشن ہوسکیں اور ٹکٹوں کی فروخت کو روکا جاسکے۔مال گاڑیوں کے حواے سے انہوں نے کہا کہ چار پارٹیوں کو فریٹ ویگن پرائیوٹائزکر دی ہیں اور میری خواہش ہے کہ اگر اور پارٹیاں آئیں تو ہم اپنا سارا فریٹ انہیں دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ مسافر کوچز کو ہم پرائیوٹائز کرنے جارہے ہیں، اگر اس میں اضافہ ہو تو اسے ویلکم کیا جائے گا، کے سی آر کے مکمل ہونے کے بعد کوئی اسے لینا چاہے تو اسے بھی ویلکم کیا جائے گا۔ ایل این جی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایل این جی ٹرانسپورٹ کیا جائے گا اور ایک انجن چلانے کے بعد فیصللہ کیا جائے گاکہ ڈیزل کی جگہ ایل این جی لگایا جائے یا نہیں،ٹرائل کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر شخص سمجھتا ہے کہ پاکستان کی فوج کتنی عظیم ہے۔