اسلام آباد۔9نومبر (اے پی پی):پاکستان نے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لئے نئے راستے کھول دئیے ہیں، راہداری نے نہ صرف دنیا بھر میں سکھ برادری کی مقدس جگہ تک آسانی سے رسائی کی خواہش کو پورا کیا بلکہ یہ ملک میں تمام مذہبی اقلیتوں کو اہمیت دینے سے متعلق پاکستان کے عزم کا بھی عکاس ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے منگل کو کرتار پور کے دو سال مکمل ہونے پر ایک بیان میں کہا ہے کہ دو سال قبل اسی دن بابا گرو نانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا تھا۔نو تعمیر شدہ گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کمپلیکس پاکستان کے لوگوں اور ان کی قیادت کی طرف سے ہندوستان اور دنیا بھر میں سکھ برادری کے لئے ایک تحفہ تھا۔
ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں راہداری نے نہ صرف دنیا بھر میں سکھ برادری کی مقدس جگہ تک آسانی سے رسائی کی خواہش کو پورا کیا ہے، بلکہ یہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان ملک میں تمام مذہبی اقلیتوں کو اہمیت دیتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فروری 2020 میں کرتار پور صاحب کے دورے کے دوران راہداری کو”امید کی راہداری” قرار دیا تھا۔16 مارچ 2020 کو کووڈ وبائی امراض کی وجہ سے راہداری کو عارضی طور پر بند کیا گیا تھا،تاہم کوریڈور کو 29 جون 2020 کو کوویڈ 19 سے متعلقہ پروٹوکول کے تحت دوبارہ کھول دیا گیا۔
ہندوستان ملک میں تمام مذہبی مقامات کھولنے اورپوری دنیا میں بین الاقوامی سفر دوبارہ شروع کرنے اور سکھ برادری کی جانب سے بار بار مطالبات کے باوجود کوریڈور کو اپنی طرف سے کھولنے اور یاتریوں کو کرتارپور صاحب جانے کی اجازت دینے سے گریزاں ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم 17-26 نومبر 2021 کو بابا گرو نانک کے یوم پیدائش کی آئندہ تقریبات میں ہندوستان اور دنیا بھر سے عقیدت مندوں کی میزبانی کے منتظر ہیں۔پاکستان کو توقع ہے کہ بھارت تعاون کے جذبے کے تحت یاتریوں کو کرتارپور صاحب جانے کے لئے راہداری کے ذریعے سفر کرنے کی اجازت دے گا۔