کرونا وائرس 147 ممالک میں پھیل چکا، اس مرض کے باعث 97 سے 98 فیصد لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں،معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی کرونا وائرس کے حوالے سے صحافیوں کو بریفنگ

81

اسلام آباد ۔ 16 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس اب تک 147 ممالک میں پھیل چکا ہے، ان ممالک میں ایک لاکھ 72 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں، اس مرض کے باعث 97 سے 98 فیصد لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں، ملک میں کرونا وائرس کی صورتحال کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ پیر کو کوڈ 19 کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں کرونا وائرس کے حوالے سے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹر بنانے کا مقصد مستند اور تازہ ترین معلومات کو میڈیا تک باقاعدگی سے پہنچانا ہے۔ اس حوالے سے معلومات روزانہ کی بنیاد پر جاری کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس اب تک 147 ممالک میں پھیل چکا، ان ممالک میں 78 ہزار افراد ایسے ہیں جو مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کل تک 53 کیسز تھے، گزشتہ 24 گھنٹے میں ان میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب تک کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 94 ہے۔ تفتان سے واپس لوٹنے والے زائرین کو 14 دن کے لئے قرنطینہ میں رکھا گیا، اس کے بعد تمام زائرین کو متعلقہ صوبوں میں واپس بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں نے طے کیا ہے کہ وہ ان کو فوری طور پر گھر بھیجنے کی بجائے دوبارہ قرنطینہ میں رکھیں گے اور ٹیسٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھیجے گئے زائرین کو سکھر میں رکھا گیا ہے۔ جب وہاں زائرین کے ٹیسٹ کئے گئے تو کافی مثبت کیسز سامنے آئے جس سے تعداد 94 تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس تعداد سے ہمیں زیادہ پریشان ہونے کی بجائے اس کا تقابلی جائزہ لینا چاہئے۔ جو کیسز مثبت آئے ہیں ان کی نگہداشت صوبوں میں مخصوص حکمتِ عملی کے تحت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 961 افراد کے کرونا تشخیصی ٹیسٹ کئے گئے۔ کرونا وائرس کے شبہ میں 289 افراد کو مختلف ہسپتالوں میں داخل کیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں اب تک کرونا وائرس سے کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس مےں جو بھی فیصلے ہوئے ان پر فوری طور پر اطلاق ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کمیٹی کو وزیراعظم عمران خان چیئر کرتے ہیں وہ صورتحال کا خود تجزیہ کر رہے ہیں۔ میں پاکستان کے لوگوں کو وزیراعظم کی جانب سے یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ حکومت تمام اقدامات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان اس وقت ان ابتدائی ممالک میں شامل تھا جہاں وائرس کی تشخیص کے لئے مخصوص کٹس حاصل کی گئیں۔ اس وقت پاکستان کے بڑے شہروں میں 14 لیبارٹریز ہیں جہاں ڈائگناسٹک کٹس فراہم کی گئی ہیں۔ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ کٹس سے م±فت ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں اگر عام نزلہ زکام ہے اگر سب کرونا وائرس ٹیسٹ کروانا شروع ہوجائیں تو کٹس ختم ہوجائیں گی۔ جب آپ میں علامات موجود ہوں تو چھینکنے سے وائرس پھیل سکتا ہے، آپ گھر بیٹھ کر ہی کسی مستند ڈاکٹر سے رابطہ کرکے مزید ہدایات لیں یا 1166 پر رابطہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو لیبارٹری خود جانے کی بھی ضرورت نہیں، ٹیم ان کے گھر آ سکتی ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ اگر آپ کے دوست یا عزیز میں وائرس موجود ہے تو بھی آپ کو ٹیسٹ کروا لینے چاہئیں۔ بعض پرائیویٹ لیبارٹریز نے بھی ٹیسٹ کرنے شروع کر دئیے ہیں جو لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ا±ن کے پاس مخصوص کٹس موجود ہیں۔ زیادہ تر لیبارٹریز کچھ دوسرے ٹیسٹ کرکے لوگوں سے پیسے وصول کر رہی ہیں۔ ہم تمام تر لیبارٹریز کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں جو کرونا کے ٹیسٹ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ پرائیویٹ لیبارٹری سے قیمت کم کرنے کیلئے بات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم عمران خان سے اجلاس میں طے پایا ہے کہ وہ جلد اس معاملے پر قوم سے خطاب کریں گے اور حکومتی اقدامات کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تین ائیرپورٹس پر رینجرز کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ ائیرپورٹس پر سکریننگ مزید بہتر ہوسکے۔ صوبوں میں اب ہمارے پاس فوکل پوائنٹس ہیں جن کو وزرائے اعلیٰ نے تعینات کیا ہے، میری طرف سے جاری معلومات ہی قومی اعداد و شمار ہوں گے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں پوری قوم کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے سے مخصوص فاصلے پر رہنا چاہئے تاکہ کسی کے چھینکنے کی صورت میں آپ وائرس سے بچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض تعلیمی اداروں سے معلومات ملی ہیں کہ وہ بچوں کے لئے تو بند کر دیئے گئے ہیں لیکن اسٹاف ابھی بھی آ رہا ہے۔ ہم تمام سکولوں کی انتظامیہ کو کہنا چاہتے ہیں کہ سٹاف کو بھی نہ بلائیں۔ میڈیا کے لئے ہدایت دی گئی تھی کہ قومی آگاہی کے لئے مہم کا آغاز کیا جائے۔ وزارت صحت کی جانب سے ایک چیٹ باکس قائم کیا گیا جہاں تمام معلومات موجود ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام عمارتوں، ایئر پورٹس، ہسپتالوں میں فیومی گیشن کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ایڈوائزری مرتب کر دی گئی ہے کہ کہاں کہاں سپرے ہونا چاہئے۔ اس عمل سے اس انفیکشن کو روکنے میں کافی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماسک پہننے کی سب سے زیادہ ضرورت کرونا وائرس آئسولیشن وارڈز میں تعینات ہیلتھ پروفیشنلز کو ہے۔ N-95 ماسک سڑکوں پر پہن کر پھرنے کا کوئی فائدہ نہیں، اس سے ماسکس کی تعداد میں کمی ہوجائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایران میں پاکستان سے چھ ہزار سے زائد زائرین گئے تھے۔ تفتان ایک دور اور مشکل جگہ ہے جہاں بڑی مشکل سے قرنطینہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ وہ کوئی آئیڈیل جگہ نہیں تھی لیکن کوئی چوائس نہیں تھی۔ وزیراعلیٰ صاحب کی جانب سے دوبارہ قرنطینہ اور ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ بہت اچھا ہے۔