اسلام آباد۔23فروری (اے پی پی):صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کرپشن نے پاکستان کو گزشتہ 70 برسوں کے دوران ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، بدعنوان عناصر ملک کو لوٹ کر کھا گئے اور پھر ایک دوسرے کو تحفظ دینے کیلئے اکٹھے ہوتے رہے جو کہ تکلیف دہ ہے، پاکستان میں اس وقت کرپٹ اشرافیہ کے خلاف لڑائی لڑی جارہی ہے اور وزیراعظم عمران خان کسی صورت میں بدعنوان عناصر کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے، پاکستان پارلیمانی نظام کو چھوڑ کر صدارتی نظام کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاکستان کے سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں، معاشی استحکام سے پاکستان کی مسئلہ کشمیر سمیت ساری خارجہ پالیسی مضبوط ہو گی۔ منگل کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دفاعی بجٹ کی وجہ سے نہیں کرپشن اور بے ایمانی کی وجہ سے نقصان ہوا ہے، دفاعی بجٹ کی وجہ سے پاکستان مضبوط ہوا ہے، پہلے کے مقابلے میں دفاعی بجٹ بہت کم ہوا ہے تاہم اس حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو سکتی ہے، کم دفاعی بجٹ کے باوجود قومی سلامتی کے اداروں نے امن و امان کی بحالی اور دہشتگردی کا جسطرح سے مقابلہ کیا وہ قابل ستائش ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ فاٹا کو خاص توجہ کی ضرورت ہے، وہاں کے لوگ ضم ہونے سے خوش ہیں لیکن فاٹا میں نظام بنانے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ نظام سے کوئی تبدیلی نہیں آتی، پاکستان پارلیمانی نظام چھوڑ کر صدارتی نظام نہیں بنا سکتا، پارلیمانی نظام کو کچھ ترامیم کے ساتھ چلنا چاہیے،18 ویں ترمیم میں بہتری کی گنجائش موجود ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ پورے نظام کو تبدیل کر دیا جائے، اٹھارہویں ترمیم میں طے ہوا تھا کہ صوبے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں گے اور ایفی شنسی بڑھائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا، اختیارات اور وسائل کے حوالے سے پوری دنیا میں بحث ہوتی ہے اس میں کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی گلگت بلتستان کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ ہے، وہ لوگ کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کبھی کشمیر کا حصہ نہیں رہا انہوں نے خود اپنا خطہ آزاد کروایا ہے، گلگت بلتستان کو رن آف ریور منصوبوں کی اجازت ہے، دیامر بھاشا ڈیم میں گلگت بلتستان کا بہت بڑا حصہ ہو گا، گلگت بلتستان کو گورننس کا اختیار دینے کا حتمی فیصلہ مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے، گلگت بلتستان کے حوالے سے نئے قوانین چند ماہ میں تشکیل دیئے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی فراہمی کیلئے گلگت بلتستان میں مزید ٹاور لگائے جائیں گے، گلگت بلتستان میں سیاحت کے بڑے مواقع ہیں اور وہاں پر سیاحت کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ بڑی آئی ٹی کمپنیاں پاکستان میں اپنے دفاتر کھولیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے ساتھ مل کر آئی ٹی کے فروغ کیلئے کوششیں کر رہے ہیں اس سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات پر سعودی عرب کے تحفظات ہیں، سعودی عرب چاہتا تھا کہ اجلاس ملائیشیا کی بجائے او آئی سی کے تحت بلایا جائے، پاکستان کے سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں، بڑی تعداد میں پاکستانی سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں موجود ہیں، سعودی عرب نے جتنے عرصے کیلئے قرض دیا تھا اس کے مطابق اسے ادائیگی کی گئی ہے، معاشی استحکام سے ہماری مسئلہ کشمیر سمیت تمام خارجہ پالیسی بہتر ہو جائے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ناموس رسالت کے اعتبار سے لیڈر رول ادا کیا ہے اور تمام مسلم ممالک میں اسے سراہا گیا، مسلم امہ کا اتحاد بہت ضروری ہے اور تمام ممالک کو متحد ہو کر اسلامو فوبیا کے خلاف آواز بلند کرنا ہو گی تب ہی یہ مسئلہ حل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قوانین بہت سارے ہیں، اصل مسئلہ نفاذ کا ہے، خواتین کو وراثتی حقوق دلانے کے حوالے سے علمائے کرام نے بہت تعاون کیا ہے، معاشرہ بھی خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھائے، اسلامی نظریاتی کونسل سے خواتین کے حوالے سے قانون سازی کیلئے مشاورت کی جاتی ہے، اسلام میں جبری مذہب کی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وزیراعظم عمران عمران خان ایک شاندار لیڈر ہیں، میں نے بدعنوان عناصر کے حوالے سے انہیں بہت ضدی پایا ہے، وہ جب اپوزیشن میں تھے تب بھی ان کیلئے کرپٹ لوگوں سے ملنا بڑا مشکل ہوتا تھا، وزیراعظم عمران خان کسی صورت میں بدعنوان عناصر کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کے خلاف نیب تحقیقات کرے، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔