کرکٹ کی ترقی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے، عاقب جاوید

26

راولپنڈی۔9جون (اے پی پی):پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس اور سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ان کا اولین مقصد نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے تاکہ پاکستان کرکٹ کا سسٹم دنیا کے لیے ایک مثال بن جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم دوسروں کی تقلید نہیں کریں گے بلکہ ہماری ترقی دوسروں کو ہماری تقلید پر مجبور کرے گی۔

پی سی بی کے آفیشل پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی بہتری کے لیے اپنے مختصر اور طویل المدتی منصوبے تفصیل سے بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کوچ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو عزت دے، نہ کہ ان سے خود جیسا بننے کی توقع رکھے۔ انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ جب پاکستان میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی بند کی گئی تو وہ شدید مایوسی میں متحدہ عرب امارات چلے گئے تھے جہاں ان کی کوچنگ میں یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی 20 ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ عاقب جاوید نے بتایا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کی وجہ اس کا ترقیاتی پروگرام تھا۔ انہوں نے صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچنگ کو قبول نہیں کیا۔ ان کے مطابق کوچنگ کا سب سے بڑا صلہ یہ ہے کہ کسی کھلاڑی کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئے اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا فروغ ہو۔ عاقب جاوید نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا کردار واضح ہونا چاہیے۔

آج کے دور میں ٹیم کو تینوں شعبوں (بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ) میں مہارت رکھنے والے کھلاڑی درکار ہیں۔ عاقب جاوید نے کہا کہ ویمنز کرکٹ پر مکمل توجہ کی ضرورت ہے اور کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر خواتین کرکٹرز کے لیے مختص ہو گا۔ ملتان میں انڈر 19، فیصل آباد میں انڈر 17 اور سیالکوٹ میں انڈر 15 کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے مخصوص مراکز قائم کیے جائیں گے جنہیں مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولیات کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے

اور بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا طویل مدتی پروگرام انڈر 15 اور انڈر 17 کرکٹرز پر مشتمل ہو گا جس کے نتائج ڈیڑھ سے دو سال میں متوقع ہیں۔ عاقب جاوید نے اعلان کیا کہ ڈسٹرکٹ اور ریجن کی سطح پر بہترین کارکردگی دکھانے والے 30 باصلاحیت نوجوانوں کا انتخاب کیا جائے گا جنہیں ایک منظم انداز میں تربیت دی جائے گی۔ اکیڈمی کے لیے مخصوص نصاب (سلیبس) تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان میں اچھے کوچز نہیں ہیں۔

ان کے مطابق دنیا کے ہر ملک میں بیرونی کوچز آتے رہے ہیں لیکن پی سی بی اب مقامی کوچز، امپائرز، کیوریٹرز، ٹرینرز اور فزیوز کی ایجوکیشن پر خصوصی توجہ دے گا تاکہ ان کا دائرہ کار اور اعتماد بڑھے۔ لیول تھری کوچنگ مکمل کرنے والے کوچز کو کسی ایک شعبے میں اسپیشلائزیشن لازمی کرنا ہو گی۔