کرہ ارض کوماحولیاتی تبدیلیوں کےمنفی اثرات سے محفوظ بنانےکیلئےقریبی تعاون کو فروغ دیناہو گا،وزیراعظم شہبازشریف کا مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو سمٹ سے خطاب

246

شرم الشیخ۔8نومبر (اے پی پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خشک علاقوں میں جنگلات کی بحالی کیلئے تکنیکی مہارت کی فراہمی کے ذریعے ’’مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو ‘‘ کے مقاصد کے حصول کیلئے پرعزم ہے،کرہ ارض کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے محفوظ بنانے کیلئے قریبی تعاون کو فروغ دینا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو سمٹ 2022 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پائیدار مستقبل کے مشترکہ وژن، مؤثر تعاون، علاقائی، بین الاقوامی روابط اور سائنس پر مبنی فیصلہ سازی کے رہنمائوں اصولوں کی مکمل حمایت کرتا ہے، ایم جی آئی موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کیلئے درست سمت ایک بڑا قدم ہے، پاکستان اس اقدام کے وسیع تر مقاصد کیلئے پوری طرح پرعزم ہے اور رکن ممالک کے ساتھ کرہ ارض کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ بنانے کیلئے درکار ہر اقدام میں قریبی تعاون کا منتظر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس اہم سربراہ اجلاس کے انعقاد کیلئے محمد بن سلمان اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہم مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو (ایم جی آئی) شروع کرنے پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس اہم وژن کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا ماحولیاتی نظام کی بحالی کا اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنونشن اور پیرس معاہدہ کے تحت فطرت پر مبنی حل ہمارے ملک کے موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچائو کے ایجنڈے کی بنیاد ہے، اسی طرح فطرت پر مبنی اقدامات جیسے شجرکاری، ممالک کو موافقت کی صلاحیت کی تعمیر میں مدد کرتے ہیں، گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کو روکتے ہیں اور قومی اور علاقائی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کو روکنے اور ان کی شدت میں کمی لانے میں مدد کرتے ہیں، یہ بھی ہمارے ایجنڈے کا مرکز ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو میں شامل کئی دیگر رکن ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے تیز رفتار ماحولیاتی عدم توازن کا سامنا ہے جس کے نتیجہ میں ہمیں شدید بارشوں، تباہ کن سیلابوں، گرمی کی شدت، جنگلات میں لگنے والی مسلسل آگ، گلیشیئرز کے پگھلنے سے سیلاب اور اس طرح کی بہت سی موسمیاتی تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ زیادہ تر معاملات میں اس سے قدرتی وسائل کے مسلسل انحطاط کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا حصہ ذریعہ معاش سے محروم ہو جاتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان پائیدار مستقبل کے مشترکہ وژن، مؤثر تعاون، علاقائی و بین الاقوامی روابط، اختراع پر مبنی اقدامات اور سائنس پر مبنی فیصلہ سازی کے رہنمائوں اصولوں کی مکمل حمایت کرتا ہے جو اس اقدام کو رکن ممالک اور ان کی آبادی کو زندگی بدلنے والی کامیابی میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم جی آئی کے مقاصد پاکستان کی قومی جنگلات پالیسی اور گرین پاکستان پروگرام کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے جو 2030ء تک ہمارے جنگلات، جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ، انہیں بڑھانے اور پائیدار انتظام پر مرکوز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گرین پاکستان پروگرام 2016ء میں شروع کیا گیا جو شجرکاری کا ہمارا قومی پروگرام ہے جو 2023ء تک 3 ارب 30 کروڑ درخت لگانے اور 2030ء تک تین گنا اضافہ کے ہدف کے ساتھ جاری ہے، اس سے مقامی آبادی کیلئے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں پاکستان کے پروٹیکٹڈ ایریاز انیشی ایٹو کا بھی ذکر کرنا چاہتا ہوں جس نے ہمارے خطرات سے دوچار نباتات اور حیوانیات کے تحفظ کیلئے 36 لاکھ ہیکٹر محفوظ علاقوں میں اضافہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس موقع پر گرین انیشی ایٹو کو چلانے کیلئے سعودی عرب کو سراہتے ہیں، پاکستان پہلے ہی علم کے تبادلے اور ماہرین کی فراہمی کے ذریعے تعاون کو وسعت دے چکا ہے، یہ صرف آغاز ہے، پاکستان ایم جی آئی کے تمام رکن ممالک کو خشکی والے علاقوں میں جنگلات کی بحالی، مین گرووز، محفوظ علاقوں کے انتظام، کاربن سٹاک کی تشخیص اور جنگلات کی نگرانی کے نظام کے قیام سے متعلق تجربات اور تکنیکی مہارت کے تبادلے میں مدد فراہم کرنے پر گہری آمادگی کا اظہار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرہ ارض عمل کیلئے پکار رہی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہم نے مشکل طریقہ سے سیکھنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ایم جی آئی طرز کے اقدامات درست سمت کی جانب ایک بڑا قدم ہے، پاکستان اس اقدام کے وسیع تر مقاصد کے حصول کیلئے پوری طرح پرعزم ہے اور رکن ممالک کے ساتھ صرف اس اقدام کی حد تک نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے کرہ ارض کو محفوظ بنانے کیلئے ہر قدم پر قریبی تعاون کے ساتھ کام کا منتظر ہے۔