اسلام آباد۔1جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ کرہ ارض کے قدرتی وسائل ،جیسے حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی نظام، جو اجتماعی طور پرزمین کا بنیادی قدرتی سرمایہ تشکیل دیتے ہیں ، کے بے جا استعمال کے سبب اب تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو برطانوی ہائی کمیشن اسلام آباد ۔ یوکے کی اعدادو شمار اتھارٹی و محکمہ موسمیاتی تبدیلی کے مابین نیچرل کیپیٹل اکاؤٹنگ (این سی اے) کے حوالے سے لیٹر آف سپورٹ پر دستخط کی تقریب کےدوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر دونوں فریقین نے نیچرل کیپیٹل اکاؤٹنگ کے نظام ،قدرتی وسائل کے تحفظ ، حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی نظام سے متعلق اقدامات پر مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔ملک امین اسلم نے کہاکہ بہتر ماحولیاتی نظام کے نتیجے میں خالص خوراک، ایندھن اور صاف پانی کا حصول یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ صاف وشفاف ماحولیاتی نظام سےسیاحت کے بہترین مواقع میسر آنے کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔مزید برآں، معاون خدمات تمام ماحولیاتی نظام کی خدمات کو کام کرنے کے قابل بناتی ہیں اور اس میں رہائش گاہ اور حیاتیاتی تنوع بھی شامل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے نظام کے مؤثر استعمال اور خدمات کے شعبے کو بہتر بنانے سے انسانوں کے لیے بہترین ماحول کے ساتھ ساتھ جنگلات سے کاربن کی مقدار میں کمی، سیلاب اور طوفان کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے جیسے اہم واقعات میں اعتدال لانا بھی شامل ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے قدرتی سرمائے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے ماحولیاتی نظام کے لئے درکار خدمات اور حیاتیاتی تنوع کے مالی فوائد کو تاریخی اعتبار سے کبھی بھی ڈالر کی قدر کے مقابلے میں اہمیت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں ان وسائل کی اہمیت کو اجاگر کرنابہت مشکل ہوچکاہے۔
اکثروبیشتر قدرتی سرمائے کو فیصلہ سازی کے عمل میں اہمیت نہیں دی جاتی یا اسے نظرانداز کیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں حیاتیاتی تنوع کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور اس کے انسانی فلاح و بہبود پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مثال کے طورپر بنیادی ڈھانچے اور شاہراہوں کے ترقیاتی منصوبوں کو ہمیشہ ترجیح دی گئی لیکن اس امر پر کبھی توجہ نہیں دی گئی کہ ان منصوبوں کی طویل یا مختصر مدت سے ہمارے ماحولیاتی نظام اور روزمرہ کی سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں انسانی فلاح وبہبود کے لئے طویل المدتی فیصلہ سازی کے عمل میں زراعت، توانائی، نقل وحمل سمیت تمام معاشی شعبوں کی تعمیروترقی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی نظام کی اہمیت کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے جیساکہ بین الاقوامی حکمت عملی اور اہداف میں اس ضمن میں تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے۔
ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں موجودہ حکومت قدرتی سرمائے کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے کہ آیا معاشرتی ترقی میں اس پر توجہ دینے سے قدرتی وسائل کے پائیدار انتظام کے حصول اور مضمرات کو کیسے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ قدرتی سرمائے کے لئے تشکیل کردہ پالیسیوں اور پروگراموں کو وضع کرنے اور ان کے نفاذ کے لئے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کی معاونت کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ برطانیہ کو اس وقت قدرتی سرمائے کے نظام، طریقہ کار، ترقی اور پالیسی سازی کے حوالے سے عالمی سطح پر اہم مقام حاصل ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے توقع ظاہر کی کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان قدرتی سرمائے کے تحفظ کے حوالے سے دونوں حکومتوں کے درمیان معاشی، ماحولیاتی، توانائی،فوڈ سیکورٹی اور پالیسی سازی کے حوالے سے پاکستان کی استعدادکار بڑھانے کا معاہدہ ملکی آب وہوا کو محفوظ بنانے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے پاکستان کے قدرتی وسائل کی اہمیت اور پائیدار معاشی وسماجی اور ماحولیاتی ترقیاتی نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں اور صاف پانی کی فراہمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے تاہم برطانیہ کی طرف سے دیئے جانے والے فنڈز سے پاکستان کو اپنے قدرتی اثاثوں کو محفوظ بنانے اور انہیں بہتر انداز میں استعمال کرنے میں بھرپور معاونت ملے گی۔
برطانوی حکومت کی جانب سے تعاون کی دستاویزات پر دستخط کرنے والے برطانیہ کے ڈویلپمنٹ ڈائریکٹرانابیل جیری نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو قدرتی وسائل کی دیکھ بھال کے منصوبے میں ہر طرح کی تکنیکی معاونت بھی فراہم کی جائے گی کیونکہ قدرتی وسائل کو محفوظ بنانے سے ہی پائیدار سماجی و معاشی ترقی ممکن ہوسکے گی۔
انہوں نے کہاکہ برطانیہ کی جانب سے دی جانے والی تکنیکی صلاحیت پاکستان کو اپنے قدرتی سرمائے اور اثاثوں کو بہتر انداز میں دیکھ بھال اور محفوظ بنانےمیں مدد دے گی۔