حیدرآباد۔ 24 جنوری (اے پی پی):سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ہے کہ ماہرین اور فیکلٹی کوکسانوں کے درپیش مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اشو بیسڈ ریسرچ کو فروغ دینا پڑے گا جبکہ موسمی تبدیلیوں کے اثرات، فصلوں پر ٹڈی دل، گرمی پد اور دیگر اثرات سے نمٹنے کیلئے بہتر اجناس اورکلائیٹ ریزیلینٹ زراعت پر زوردینا پڑے گا اور جانوروں کی موروثی نسلوں کی حفاظت پر توجہ دینے ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری اینڈ وٹرنری سائنسز اور فیکلٹی آف کراپ پروٹیکشن میں اساتذہ سے اور تدریسی عملے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وائس چانسلر نے کہا کہ زرعی تعلیم اب نوجوانوں کی پہلی ترجیح میں شامل ہو گئی ہے کیونکہ یہ وہ سیکٹر ہے جس میں سب سے زیادہ روزگار اور انٹرپینیورشپ کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تعلیم اور تحقیق کیلئے طلبہ کی کلاسز، فیلڈ اور لیبارٹریز میں موجودگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ یہاں سے ہی اپنی عملی سرگرمیوں کا آغاز کریں ، یونیورسٹی میں بہتر تدریس و تحقیق کیلئے طلبہ کو سہولیات میسر کرنی ہوں گی، اس ضمن میں موجود رکاوٹوں کے حل کیلئے ممکنہ تعاون کیا جائیگا۔ ڈاکٹر الطاف سیال نے کہا کہ کسان ہم سے بڑی امید رکھتے ہیں
ہم کسانوں کیلئے بہتر بیج، جدید ٹیکنالوجی اور ان کی رہنمائی کیلئے فامرزر ایڈوائزری پر توجہ دینگے۔ اس موقع پر فیکلٹی آف اینیمل ہسبنڈری اینڈ وٹرنری سائنسز کے ڈین ڈاکٹر سید غیاث الدین شاہ راشدی، کراپ پروٹیکشن کی ڈین ڈاکٹر منظور علی ابڑو، ڈائریکٹر ایڈوانسڈ اسٹڈیز ڈاکٹر عبدالمبین لودھی مختلف شعبہ جات کے چیئرمین اوراساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=551173