کسی بھی ادارے میں بدانتظامی،رشوت اور سفارشی کلچر نہیں ہونا چاہیے، افسران عوام کی خدمت کے لیے ہیں ، ڈی جی وفاقی محتسب

94

میرپور (آزاد جموں کشمیر ): 31 اکتوبر (اے پی پی):کسی بھی ادارے میں بدانتظامی،رشوت اور سفارشی کلچر نہیں ہونا چاہیے،اداروں کے افسران کو عوام کی خدمت کے لیے مامور کیا گیا ہے نہ کہ عوام کو تکلیف دینے کے لیے،عوام وفاقی اداروں کے متعلق اپنی تحریری شکایات وفاقی محتسب اسلام آباد کو دیں جن کی باقاعدہ تحقیقات کرکے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ان خیالات کاا ظہار ڈی جی وفاقی محتسب محمداشفاق احمد اور وفاقی محتسب کے میڈیا کنسلٹنٹ خالد سیال نے میرپور آزاد جموں وکشمیر میں کام کرنے والے وفاقی اداروں سے متعلق شکایات سننے کے حوالے سے جمعرات کو یہاں لگائی جانے والی کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں کھلی کچہری میں خالد سیال نے کھلی کچہری کے اغراض ومقاصد اور طریقہ کار کے بارے میں شکایات کنندگا ن کو بریف کیا۔کھلی کچہری میں عوام الناس نے ڈویژن میرپور میں قائم مختلف اداروں کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے۔ڈائریکٹر جنرل وفاقی محتسب محمد اشفاق احمد نے جملہ شکایات کنندگان کی شکایات کو غور سے سنا بعض شکایات پر موقع پر ہدایات دیں اور بعض شکایات کے حوالے سے عملی اقدامات کے لیے سربراہان محکمہ جات کے ذریعے حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی شہری سادہ کاغذ پر وفاقی محتسب کے نام شناختی کارڈ کے ہمراہ درخواست دے سکتا ہے۔

وفاقی محتسب کا ادارہ 60دنوں کے اندر ان شکایات پر فیصلہ جات کردیتا ہے۔گزشتہ سال وفاقی محتسب کے پاس درج ہونے والی شکایات میں سے ایک لاکھ93ہزار فیصلےکیے جو ایک ریکارڈ ہے۔انھوں نے کہاکہ وفاقی محتسب نے آزادکشمیر بھر میں وفاقی اداروں کے متعلق از خود شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے دارلحکومت مظفرآباد میں ریجنل آفس قائم کردیا ہے اس طرح وفاقی محتسب کے دفتر میں شکایات کے لیے تحریری طور،آن لائن سسٹم اور موبائل ایپ کے ذریعے بھی شکایات رجسٹرڈ کروانے کی سہولیات موجود ہیں جہاں عوام الناس اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ کھلی کچہریوں کا مقصد اداروں کے متعلقین کو ان کے فرائض منصبی بہتر طریقے سے ادا کرنے اور اداروں سے بد انتظامی امور کی اصلاح کرنا ہے تاکہ عام لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں۔انھوں نے اوورسیز کے لیے بنائی جانے والی او پی ایف ہاؤسنگ سکیم کے متعلق شکایات متعلقہ فورم کے ذریعے حل کروانے کی یقین دہانی کروائی۔