کسی رکن اسمبلی کو ایوان سے نکالنے کے حق میں نہیں۔ ملک محمد احمد خان

18

لاہور۔7جولائی (اے پی پی):سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ وہ کسی رکن اسمبلی کو ایوان سے نکالنے کے حق میں نہیں، تاہم آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت موصول درخواستوں پر 30 دن کے اندر فیصلہ کرنا درخواست گذاروں کا آئینی حق ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر یہ درخواستیں مقررہ وقت میں نمٹائی نہ گئیں تو یہ خودبخود الیکشن کمیشن کو منتقل ہو جائیں گی۔پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکرنے کہا کہ وہ آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں اور بطور سپیکر ہمیشہ ایوان کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلانے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں ان پر عملدرآمد میری آئینی ذمہ داری ہے۔سپیکر نے کہا کہ ماضی میں اپوزیشن کو ہر ممکن جمہوری سہولت دی گئی۔ قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی سے لے کر پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ تک، ہر محاذ پر حزب اختلاف کو ریلیف دیا گیا، مگر بدقسمتی سے اپوزیشن نے اسمبلی کو محض ہنگامہ آرائی کا میدان بنائے رکھا۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ہلڑ بازی کو سیاسی حق قرار دیا جا رہا ہے لیکن یہ بات آئین میں موجود نہیں۔

پارلیمان احتجاج کے لیے نہیں، قانون سازی کے لیے ہے۔ اگر آرڈر آف دی ڈے پر ہنگامہ ہوگا تو کارروائی قانون کے مطابق ہی چلے گی۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے آئینی ماہر سلمان اکرم راجہ کے ساتھ بیٹھ کر موقف اختیار کیا کہ سپیکر کے پاس ریفرنس بھیجنے کا اختیار نہیں، لیکن پانامہ کیس میں آصف سعید کھوسہ کے فیصلے سے واضح ہوتا ہے کہ اگر ارکان کی جانب سے حلف کی خلاف ورزی کی نشاندہی ہو تو سپیکر فیصلہ کرے گا یا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجے گا۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ تحریک انصاف کی طرح کسی کو نااہل کروانے کی سیاست کے قائل نہیں، لیکن اگر کسی نے آئینی حدود پامال کیں یا جماعتی فیصلوں کے برخلاف ایوان کے نظم وضبط کو نقصان پہنچایا تو وہ کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔

سپیکر ملک محمد احمد خان نے مزید کہا کہ میں کسی جماعت یا لیڈر کے خلاف نہیں ہوں، میں ایوان کی حرمت کا محافظ ہوں۔جو ارکان اسمبلی میں آئینی حلف کی خلاف ورزی کریں گے، ان پر کارروائی ناگزیر ہوگی۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کی بنیاد اسی طرح کے اقدامات سے رکھی گئی۔ میں کسی کی نااہلی پر سیاست نہیں کرتا، لیکن اگرآئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت درخواست آ گئی تو اس پر فیصلہ کرنا لازم ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے امید ظاہر کی کہ حکومت و اپوزیشن آئندہ دنوں میں بامقصد مذاکرات کے ذریعے ایوان کے ماحول کو بہتر بنائیں گے تاکہ پنجاب اسمبلی کو صوبے کے 12 کروڑ عوام کی حقیقی نمائندگی کا فورم بنایا جا سکے۔