کسی سیاسی جماعت پر عام انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں اور نہ ہی جلسوں سے روکا ہے، قانون پر عملدرآمد کرنا ہو گا، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

90
Caretaker Prime Minister
Caretaker Prime Minister

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر عام انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں اور نہ ہی جلسوں سے روکا ہے، قانون پر عملدرآمد کرنا ہو گا، موجودہ حکومت کے موثر انتظامی اقدامات کے باعث مہنگائی، قرضوں اور گردشی قرضہ میں کمی آئی، غیر قانونی غیر ملکی تارکین وطن کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مشاورت ضرور کی ہے لیکن عام انتخابات کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان اس نے ہی کیا ہے، الیکشن سے متعلق عدالت کے فیصلے پر عمل کرائیں گے۔ انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے وہ دیگر اداروں سے مشاورت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔ ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے ساتھ اپنی انتخابی سرگرمیاں منعقد کر سکتی ہیں، اس بارے میں کوئی نیا قانون نافذ نہیں کیا گیا، بعض جماعتیں ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے بیانیہ تشکیل دیتی ہیں، کسی سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، کسی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا، سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق حاصل ہے۔

انتخابی عمل کا عالمی اور قومی مبصرین جائزہ بھی لیں گے اور شفافیت کو دیکھیں گے۔ الزامات پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنے والوں سے متعلق قانون ہی راستہ اپنائے گا، ہمیں آئین و قانون پر عمل کرنا ہے، عدالتی فیصلوں پر رائے نہیں دے سکتا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ حکومت کے انتظامی اقدامات کے باعث سٹاک ایکسچینج میں بہتری سمیت معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ڈالر کی قدر گرنے سے گردشی قرضہ کم ہوا، قرضوں میں کمی آئی ہے، چینی سمیت دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جو کم قوت خرید والے لوگوں کیلئے خوش آئند ہے، سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سے مقامی صنعتوں کو فروغ ملا ہے، ٹیکس محصولات میں بھی اضافہ ہو گا، ابتدائی دنوں میں یہ اقدامات غیر معمولی تھے اب صوبائی سطح پر تیزی اور تسلسل سے کارروائیاں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹھوس شواہد نہ ہونے سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے اور ان کیخلاف قانونی کارروائی مشکل ہوتی ہے۔سمگلنگ کی روک تھام سنگین چیلنج ہے، نمٹنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، آئندہ حکومت کو وائٹ کالر کرائمز سمیت سماجی جرائم سے نمٹنے کیلئے قانون سازی کرنی چاہئے، پاکستان نے بطور معاشرہ اور ریاست اس ناسور کی تشخیص کی ہے اور موجودہ حکومت نے اس حوالے سے اقدامات کئے ہیں تاہم ماضی میں اس کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی معیشت اور سلامتی کے حوالہ سے اقدامات پر متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ 17 لاکھ کے لگ بھگ غیر ملکیوں کا کوئی ڈیٹا بیس نہیں، غیر قانونی افغان تارکین وطن کی واپسی پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے، یہ افغان تارکین وطن قانونی دستاویزات پر دوبارہ پاکستان آ سکتے ہیں، کسی کی املاک اور کاروبار ضبط نہیں کیا جا رہا، اگر کسی کا شہریت کا حق بنتا ہے تو وہ قانونی طریقہ کار کے ذریعے اپنا یہ حق حاصل کر سکتے ہیں۔ جرائم میں ملوث ہر فرد کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہو گی، تمام غیر ملکی شہری جرائم پیشہ نہیں ہیں۔ ہمارا مقصد کسی کو تکلیف دینا نہیں، منظم طریقہ کار کے ذریعے اقدامات کر رہے ہیں۔ یہ لوگ مستقبل میں ہماری پالیسی کی تعریف کرینگے، ہم رشوت کے نظام کو ختم کر کے قانونی طریقہ اپنا رہے ہیں، نادرا میں اس حوالہ سے نشاندہی کیلئے طریقہ کاروضع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بعض مسائل ہیں تاہم ہم ہمسائے ہیں، نتیجہ خیز بات چیت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اور انہیں سنجیدگی سے اپنی ضروریات اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی نجکاری پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کیلئے مختلف آپشنز زیر غور ہیں، پارلیمنٹ نے نگران حکومت کو بااختیار بنایا ہے، نگران حکومت عوام کے مفاد میں زیادہ مشکل فیصلے کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی میں ملوث بعض افراد اس کی مذمت کرنے کے باوجود قانونی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں، مقدمہ میں نام آنے کے بعد قانونی طریقہ کار کے بغیر نجات پانا ممکن نہیں ہوتا، یہ تاثر غلط ہے کہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے پر کیسز ختم ہو گئے۔ گرفتار کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا اختیار ہے، تاہم قانونی طریقہ کار کے مطابق ہی کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا نشانہ بننے والوں کے خاندانوں کو شدید کرب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تشدد کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سوشل میڈیا پر اپنی کردار کشی کرنے والے کسی فرد کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی، تنقید کریں لیکن کسی کی تذلیل نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ نئی پارلیمنٹ وجود میں آنے کے بعد سیاست میں حصہ لوں گا۔