اسلام آباد۔2مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا ہے کہ کسی کو ٹارگٹ نہیں کر رہے، سب کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنا ہمارا فرض ہے، کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے 13 اپریل کو پابندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری ہو گیا تھا، صرف یوم علی ؑکے جلوس پر نہیں بلکہ تمام جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی ہے، تمام علمائے کرام سے اپیل ہے کہ لوگوں کو کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کیلئے ذمہ دارانہ کردار ادا کریں، لاک ڈائون میں مزید اضافہ نہیں کیا جا رہا، جتنی پابندیاں لگائی گئی ہیں اس سے زیادہ لگانے کی ضرورت نہیں ہے، ویکسین لگنے کے بعد وائرس ہونے کا امکان 75 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
اتوار کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی نئی قسم زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، وائرس میں کمی آنے کی بجائے تیزی آ رہی ہے، جب سے وبا شروع ہوئی ہے اس وقت عالمی طور پر جتنے یومیہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں پہلے نہیں ہوئے، عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں انہیں چاہیے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کر کے خود بھی وائرس سے بچیں اور دوسروں کو بھی اس سے محفوظ رکھیں۔ اسد عمر نے کہا کہ صرف یوم علی ؑکے جلوس پر نہیں بلکہ ہر قسم کے جلوس اور اجتماعات پر پابندی ہے، جب جلوس نکلتا ہے تو اسے کنٹرول نہیں کیا جا سکتا اسلئے ہمارے علمائے کرام سے اپیل ہے کہ وہ مجالس ضرور کریں لیکن لوگوں کو سختی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 52 سے 53 لاکھ کورونا ویکسین ڈوزز آ چکی ہیں جن میں سے آدھی لوگوں کو لگائی جا چکی ہیں، ابھی بھی ملک میں لاکھوں کی تعداد میں ویکسین موجود ہے، اب روزانہ 1 لاکھ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگ رہی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ روزانہ 3 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن ہوگا، پاکستان میں تقریباً 10 کروڑ لوگوں کو ویکسین لگنی ہے، ویکسین لگنے کے بعد وائرس ہونے کا امکان 75 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا مریضوں کیلئے ہسپتالوں میں گنجائش بڑھائی جا رہی ہے، پہلی لہر کی بہ نسبت آکسیجن والے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے اسلئے 6 ہزار ٹن مزید آکسیجن اور 5 ہزار سلینڈر بھی منگوا رہے ہیں جبکہ ملک کے اندر بھی آکسیجن پروڈکشن میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو اس خطرے سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے جسے وہ مانتے ہی نہیں ہیں، این سی او سی میں جو فیصلے ہو رہے ہیں ان پر عمل درآمد بھی کرایا جا رہا ہے، صوبائی انتظامیہ کی ٹیموں نے پہلی دو لہروں کے دوران بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے کیلئے بہترین کردار ادا کیا تھا، اب بھی وہ بھرپور کوشش کر رہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ابھی بھی دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے حالات کافی بہتر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے تقریباً ایک ماہ پہلے اعتماد کا ووٹ لیا ہے اور انہیں 179 ووٹ ملے اسلئے حکومت کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، ہم نے ضمنی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ سیاسی سرگرمیاں روکنے کیلئے کردار ادا کرے۔