کراچی۔26مئی (اے پی پی):پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ کشمور، جیک آباد، شکارپور میں لوگوں کو اغوا کیا جارہا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آرہا سندھ حکومت کیسے نظام چالارہی ہے۔ ڈاکوئوں کے پاس اینٹی ایئر کرافٹ بندوقیں، راکٹ لانچر موجود ہیں۔ مغوی سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیو بناکر کہتے ہیں ہمیں بچائو۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انصاف ہائوس میں بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بلال غفار، اراکین سندھ اسمبلی راجہ اظہر، علی عزیز جی جی، پی ٹی آئی رہنما سبحان علی ساحل، سمیر میر شیخ موجود تھے۔
خرم شیرزمان نے کہا کہ پولیس کے پاس بکھتر بند بھی دو نمبر ہیں، بکھتر بند میں ڈاکوئوں کی گولیاں آر پار ہورہی ہیں، سندھ پولیس کے پاس کبوتر مارنے والی بندوقیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی نے شکار پور کیلئے رپورٹ میں بتایا کہ سندھ میں ڈاکوئوں کے پیچھے سیاسی شخصیات کا ہاتھ ہے، پیپلز پارٹی نے ایس پی رضوان کیخلاف ایکشن لیا جبکہ ایکشن سیاسی شخصیات کیخلاف لینا چاہیے تھا۔ اب تک 65 پولیس اہلکار اغوا اور درجنوں کو شہید کردیا گیا ہے۔
خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ آج وزیراعظم نے نوٹس لیا اور وزیر داخلہ کراچی بھیجا ہے ،وزیر اعلی گھبراہٹ میں آج شہدا کے لواحقین سے ملنے چلے گئے، مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ مجھے شیخ رشید نے اپنے آنے کا بتایا نہیں، مراد علی شاہ کو شرم آنی چاہیے، سندھ میں لوگ مررہے ہیں آپ کو شیخ رشید کو خود بلانا چاہیے تھا، نیب سے درخواست ہے محکمہ داخلہ کیخلاف نوٹس لیں، انکوائری ہونی چاہیے کہ سندھ کے امن و امان کا بجٹ کہاں خرچ کیا جاتا ہے۔
انہوں ڈاکوئوں کا مقابلہ کرنے والے شہداکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 753ارب کا بجٹ کہاں گیا؟ وزیر اعلی بتائیں کتنی اے پی سی خریدیں گئی؟ ماہانہ 98 بلین پولیس کے اخراجات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہونے والی کرپشن سے پردہ اٹھانے پر صحافیوں کا قتل کردیا جاتا ہے، سندھ میں ایس ایس یو بنائی گئی لیکن ایس ایس یو اہلکار بلاول زرداری اور آصفہ کی حفاظت پر مامور ہیں۔ ایس ایس یو کو شکارپور کیوں نہیں بھیجا جاتا؟ بلاول کی ایس ایس یو کو کشمور بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ اربوں روپے پولیس پر خرچ کیے جاتے ہیں مگر رینجرز کو مزید اختیارات کیوں نہیں دیے جارہے ہیں؟ کیونکہ سندھ حکومت پولیس کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرتی ہے، زمینوں پر قبضوں کیلئے پولیس کو استعمال کیا جاتا ہے، لوگ مر رہے ہیں اور مراد علی شاہ تماشا دیکھ رہے ہیں،
وزرا کہتے ہیں کہ ہمیں گھروں میں گھس کر ماریں گے، یہ وزیر پہلے جائیں اور شکارپور کے ڈاکوں کو ماریں ۔ خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ مراد علی شاہ کے پاس جتنی وزارتیں ہیں اب تباہ حالی کا شکار ہیں، مراد علی شاہ اداروں کو تباہ و برباد کررہے ہیں، سندھ میں ڈاکوئوں کے ذریعے الیکشن جیتے جارہے ہیں، ڈکیتوں کی سرپرستی خود سندھ حکومت کررہی ہے، سندھ کے معصوم لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ان پر حکومت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کا آڈٹ کرایا جائے، یہ پیسہ کہاں گیا؟
وزیر سہیل انور سیال اسمبلی میں آکر کہتے ہیں کہ تمہیں دیکھ لوں گا۔ یہ دلائل نہیں دے سکتے تو دھمکیوں پر اتر آتے ہیں۔ ہم نے کراچی میں بغیر اسلحہ کے بڑے بڑے بدمعاشوں کا سامنا کیا ہے۔ ہم چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہیں کہ سہیل انور سیال کے رویے کا نوٹس لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت اندرون سندھ اپنے اختیارات کا استعمال کرے، سندھ میں رینجرز کو با اختیار کیا جائے۔ اس موقع پر پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی بلال غفار نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی نے اپنے ہدف مکمل کیا، بجٹ این ایف سی کے مطابق صوبوں کو فراہم کیا گیا، 2018 اور 2019 کی اسکیم کو بھی کورونا پر ڈال دیا گیا، 18 19 میں کورونا نہیں تھا، یہ کرپشن کا طریقہ ہے اسکیم کی کاسٹ بڑھانے کا، ڈویلپمنٹ میں 19 فیصد خرچ کیا گیا۔ سندھ حکومت نے اپنا ہدف مکمل نہیں کیا۔