کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف برسلز میں یورپی وزارت خارجہ کے سامنے کشمیریوں کا احتجاجی کیمپ

71
غیر وابستہ تحریک کے سربراہی سطح کے رابطہ گروپ کا اجلاس ، تحریک کے چیئرمین الہام علیوف کی کووڈ-19 کے باعث دنیا پر پڑنے والے منفی اثرات کے تدارک اور بحالی کیلئے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی پینل کے قیام کی تجویز

برسلز ۔ 04 اگست (اے پی پی):کشمیر کونسل ای یو کے زیراہتمام جمعرات کو بلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ایکسٹرنل ایکشن سروس (یورپی وزارت خارجہ) کے سامنے ایک احتجاجی کیمپ لگایا گیا۔برسلز میں احتجاجی کیمپ کے دوران متعدد کشمیریوں، پاکستانیوں اور یورپی باشندوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کی اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

احتجاجی کیمپ میں اہم شخصیات سردار صدیق، چوہدری خالد جوشی، راؤ مستجاب احمد، ملک اجمل، زبیراعوان، سلیم میمن، سردارنسیم ایڈوکیٹ، سردار زاہد ظاہر، شازیہ اسلم، راجہ جاوید، سید اظہر شاہ، ندیم مہر، راجہ عبدالقیوم، سید وصی شاہ اورسید اسلم شاہ نے شرکت کی ۔

کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے اس موقع پر بتایاکہ پانچ اگست 2019ء کے بھارتی اقدام کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ برسلز میں ہمارے احتجاج کا مقصد یہ ہے کہ اقوام عالم خصوصاً یورپی ممالک مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو فوری طور پر رکوائیں اور بھارت کا جموں و کشمیر پر قبضہ ختم کرانے میں مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ کشمیری بچوں اور عورتوں سمیت مقبوضہ کشمیرکے لوگوں پر ظلم و ستم بند کرے، سیاسی رہنماؤں سمیت آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے اور انسانی حقوق کے مدافعین اور صحافیوں سمیت تمام کشمیری قیدیوں کو رہا کرے، قابض افواج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے، کشمیریوں کی نسل کشی و قتل و غارت بند کروایا جائے اور این جی اوز اور انسانی حقوق عالمی تنظیموں کو جموں و کشمیر آنے کی اجازت دی جائے۔

اس کے علاوہ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔برسلز میں احتجاجی کیمپ کے موقع پر علی رضا سید اور دیگرافراد نے بھارتی حراست میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی صحت کی بگڑتی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

یاسین ملک جو اپنے مطالبات کے حق میں کئی روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں، انہیں گزشتہ ہفتے سخت خراب صحت کے باعث نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ یاسین ملک کا مطالبہ ہے کہ ان کے خلاف جعلی مقدمات میں انہیں عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا حق دیا جائے۔ بھوک ہڑتال اور بھارتی حکام کے دباؤ کی وجہ سے یاسین ملک کی جسمانی حالت دن بدن بگڑتی جارہی ہے اور ان کی جان کو خدشات بڑھ گئے ہیں۔ برسلز میں احتجاج کرنے والوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے تحت یاسین ملک کی زندگی بچانے کے لیے فوری ایکشن لے اور اس سلسلے میں اپنا نمائندہ وفد بھارت روانہ کرے۔

نیز یہ وفد بھارتی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لے۔ عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور ن یورپی یونین کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یاسین ملک کو بچائیں اورانہیں انصاف دلوانے کے لیے فوری طور پر بھارت پر دباؤ ڈالیں۔علی رضا سید نے بتایاکہ اس سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو نے اقوام متحدہ اور اعلیٰ یورپی حکام کو خطوط بھی لکھے ہیں۔جمعرات کے روز احتجاجی کیمپ کے دوران چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے ایک یادداشت بھی یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ایک عہدیدار کے حوالے کی جس میں یورپی یونین سے کہاگیا ہے کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم بند کروانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔

یاداشت میں یاسین ملک، خرم پرویز، احسن انتو سمیت تمام کشمیری رہنماؤوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ احتجاجی کیمپ کے دوران علی رضا سید نے شبیر احمد شاہ اور مسرت عالم بٹ سمیت کئی دیگر کشمیری رہنماؤوں کی قید میں مشکلات پر بھی تشویش ظاہر کی اور ان تمام کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

علی رضا سید نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ یاسین ملک اور شبیراحمد شاہ، مسرت عالم بٹ، خرم پرویز اور احسن انتو سمیت بھارتی جیلوں میں قید اور نظربند تمام کشمیری رہنماؤوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے مدافعین کو فوری طور پر رہا کرے۔انہوں نے یورپی یونین سے مزید مطالبہ کیا کہ یونین کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے، مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کرے،

نیز اس تنازعے کے حل کے تمام مراحل میں کشمیریوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ یاد رہے کہ بھارت نے پانچ اگست 2019 ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ کشمیر کو نئی دہلی کے براہ راست کنٹرول میں لے لیا تھا۔ اس کے علاوہ بھارتی انتظامیہ نے متعدد اہم کشمیری رہنماؤں اور بے شمار سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے تمام مقبوضہ علاقے میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔