کشمیری عوام انتخابات نہیں آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں، حریت کانفرنس،تنازعہ کشمیر عالمی سیاسی منظر نامے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے ، پروفیسر بٹ

89
حریت کانفرنس
کل جماعتی حریت کانفرنس کا1965کی جنگ کےہیروز کو شاندار خراج عقیدت

سرینگر۔3فروری (اے پی پی):بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے دو ٹوک الفاظ میں کہاہے کہ کشمیری عوام بھارتی آئین کے تحت کسی انتخابی عمل کیلئے نہیں بلکہ بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مودی کے زیر قیادت بھارت پرواضح کردیاکہ انتخابات کو کشمیریوں کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے متبادل کے طورپر قبول نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک جائز اور خالصتا جمہوری ہے جبکہ بھارت کی اٹوٹ انگ کی رٹ بالکل بے بنیاد ہے اور کشمیریوں نے بھارت مخالف ریلیوںمیں بڑی تعداد میں شرکت کے ذریعے اسے مسترد کردیا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر بین الاقوامی سیاسی منظر نامے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ اس تنازعہ سے خطے کی تین جوہری طاقتیں پاکستان ،

بھارت اور چین براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت دونوں خطے میں جنگ سے اجتناب کریں گے اور تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے بامعنی مذاکراتی عمل شروع کرنے کو ترجیح دیں گے۔ ادھر5فروری کو پاکستان میں منائے جانیوالے والے یوم یکجہتی کشمیر سے قبل وادی کشمیرمیں قائد اعظم محمد علی جناح،

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی تصاویر والے پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں۔سرینگر سمیت وادی کے بیشتر حصوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں کے ذریعے تمام بین الاقوامی فورموں پر کشمیریوں کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیاگیا ہے ۔

ادھر نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک ”دی رائٹس اینڈ رسکس اینالیسس گروپ “نے اپنی 2021 کی رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو میڈیا کی آزادی سے محروم رکھا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری صحافیوں کو تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے، ان کے خلاف مقدمات درج کیے جاتے ہیں،

فورسز اہلکار انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کے گھروں پر چھاپے مارتے ہیں۔ بھارت میں آزادی صحافت پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں کم از کم 6 صحافی مارے گئے، 108 پر حملے کیے گئے اور 13 میڈیا ہائوسز کو نشانہ بنایا گیا۔

سینئر بھارتی صحافیوں پریم شنکر جھا، ونے کمار، شاہد کے عباس اور ٹی آر راما چندرن نے نئی دہلی میں پریس کلب آف انڈیا کے 64ویں یوم تاسیس کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں میڈیا کو اپنی بقا کے لیے جتنے سنگین خطرے کا سامنا آج ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آواز کو دبانے اور اسے مودی سرکار کے تابع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔