لاہور۔20فروری (اے پی پی):کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ کشمیری عوام بھارت کی دس لاکھ فوج کا مقابلہ کر رہی ہے اگر کشمیری عوام بھارت کو نہ روکتے تو اس نے پاکستان کی طرف بڑھنا تھا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ تاریخ ومطالعہ پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہی تھیں۔ اس موقع پر چیئرمین شعبہ تاریخ پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین، فیکلٹی ممبران اورطلباطالبات نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں مشعال ملک نے کہا کہ 5اگست 2019 کے بعد کشمیریوں کی نسل کشی میں اضافہ ہو ا اور ان کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر دنیا کی بد ترین جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی نسلیں کشمیریوں کی آزادی کی جنگ میں جھونک رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میری ماں نے اپنی بیٹی اور اپنی نواسی کو آزادی کی اس تحریک کا ہراول دستہ بنایاہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب کشمیریوں کی تاریخ لکھی جائے گی تو فلسطین سے زیادہ ظلم کی داستانیں دنیا کو نظر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے، جہاں کشمیری عوام کئی دہائیوں سے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ سیمینار مسئلہ کشمیر کی تاریخی و تحقیقی اہمیت کو اجاگر کرنے اہمیت کا حامل ہے جس میں مشال ملک نے کشمیری عوام کی جدوجہد، بھارتی مظالم اورعدالتی نظام کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کی قربانیوں اور بھارتی عدالتی نظام کی جانبداری کو تحقیق کا موضوع بنانے کیلئے مشعال ملک کی اپیل نے طلبا اور اساتذہ کو ایک اہم قومی و انسانی مسئلے کی طرف متوجہ کیا۔انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں کشمیر پر ہونے والی تحقیق اور اس حوالے سے شعبہ تاریخ کے کردار کو نمایاں کیا۔