کشمیر اور فلسطین کے لوگ اب بھی حق خودارادیت کی تکمیل کے منتظر ہیں ،اقوام متحدہ میں پاکستا نی مندوب

161
Delegate Usman Jadoon
Delegate Usman Jadoon

اقوام متحدہ۔5نومبر (اے پی پی):پاکستان نےاس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حق خودارادیت کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول ہونے کے باوجود دنیا بھر کے لاکھوں افراد خاص طور پر کشمیر اور فلسطین کے لوگ اب بھی حق خودارادیت کے حصول کے منتظر ہیں ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندہ عثمان جدون نے گزشتہ روز سماجی، انسانی اور ثقافتی مسائل سے متعلق جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی میں ’’لوگوں کے حق خود ارادیت ‘‘ پر بحث کے دوران کہا کہ حق خود ارادیت سے محروم لوگوں کی مسلسل تکالیف ہماری ادھوری ذمہ داریوں کی واضح یاد دہانی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج کشمیریوں سمیت لاکھوں افراد منظم طریقے سے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کے حق سے محروم ہیں۔ جب ہم اس بحث میں خود ارادیت پر بات کرتے ہیں، ہم نوآبادیاتی اور غیر ملکی قبضوں کی باقیات کو ختم کرنے کے لیے اپنی اجتماعی ذمہ داری کی تجدید کرتے ہیں جو لوگوں کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔ انہوں نے 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر پر بھارت کے زبردستی قبضے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے متنازعہ خطے کی تاریخ میں ایک وحشیانہ باب کا آغاز کیا جو کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے مسلسل محروم کر رہا ہے۔

سلامتی کونسل کی ایک درجن سے زائد قراردادوں کے ذریعے واضح طور پر بین الاقوامی سطح پر تسلیم کے باوجود کشمیری بھارت کے غیر ملکی قبضے میں زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 گست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کر کےکشمیر میں اپنے جبر میں اضافہ کیا جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ5 گست 2019 کے بعد سے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں ماورائے عدالت قتل، تشدد، شہری آزادیوں سے انکار، جبری گمشدگیاں اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں ۔ مزید برآں بھارت نے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی انجینئرنگ کی کوششیں تیز کر دی ہیں جس کا مقصد علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے اور اس سلسلے میں 4 ملین سے زیادہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کر کے اس کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کا واضح ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مظالم کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر ) کے دفتر کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں اور عالمی میڈیا نے دستاویزی شکل دی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے بیانات اور خصوصی طریقہ کار سے مواصلات کے ساتھاو ایچ سی ایچ آر کی دو اہم رپورٹس کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدت اور منظم نوعیت کی تصدیق کرتی ہیں۔

یہ رپورٹس اپنے وطن میں قید لوگوں کی حالت زار کی فہرست بناتی ہیں، جو تشدد کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ وہ صرف آزادانہ اور منصفانہ طور پر اپنا حق چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو مسلسل احتساب سےاستثنا حاصل ہے اور یہ احتسابی استثنا نہ صرف انسانی حقوق کے فریم ورک کو کمزور کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اہم خطرہ ہے۔

پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ خاص طور پر سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں استصواب رائے کو فعال کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، جیسا کہ اقوام متحدہ کی ​​قراردادوں کے ذریعے لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے اور مداخلت، تشدد یا خوف کے بغیر اپنے مستقبل کا تعین کرنے کے کشمیری عوام کے حق کی حمایت کرنی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ امن و سلامتی کا وژن اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کو اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے کا حق حاصل نہ ہو۔