کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں منعقد کی جائے گی، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ سید حیدر شاہ کی جنیوا میں میڈیا بریفنگ

194
کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں منعقد کی جائے گی، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ سید حیدر شاہ کی جنیوا میں میڈیا بریفنگ

اسلام آباد۔5جنوری (اے پی پی):پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موسمیاتی اعتبار سے لچکدار اور پائیدار بحالی و از سرنو تعمیر کی کوششوں میں بین الاقوامی مدد وحمایت حاصل کرنے کے لئے کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں منعقد کی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کانفرنس کی مشترکہ طور پر میزبانی کریں گے۔ پاکستان کی جانب سے کانفرنس میں ریزیلینٹ، ریکوری، بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (4 آر ایف) پیش کیا جائے گا، یہ کانفرنس مجوزہ فریم ورک کی بنیاد پر پاکستان کے دوستوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے میں معاون ثابت ہو گی اور بحالی و تعمیر نو کی کوششوں میں بین الاقوامی یکجہتی کے اظہار کے طور پر کام کرے گی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی، ریذیڈنٹ نمائندہ یو این ڈی پی پاکستان نٹ اوٹسبی اور ایڈیشنل سیکرٹری (اقوام متحدہ) وزارت خارجہ پاکستان سید حیدر شاہ نے جمعرات کو جنیوا میں میڈیا کو بریفنگ میں کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس 2023 کے اغراض ومقاصد ، اس کی اہمیت و افادیت اور کانفرنس کے پروگرام کے بارے میں آگاہ کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری سید حیدر شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ بین الاقوامی کانفرنس پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد متاثرہ علاقوں میں موسمیاتی اعتبار سے ایک لچکدار اور بہتر انداز میں از سر نو تعمیر کے عمل کے لیے پاکستان کے عوام اور حکومت کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ریسکیو اور ریلیف کے مرحلے سے بحالی اور تعمیر نو کے اہم کام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے بین الاقوامی کانفرنس میں ریزیلینٹ ریکوری، بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (4 آر ایف) پیش کیا جائے گا۔ پاکستان اس فریم ورک کے نفاذ کے لیے بین الاقوامی تعاون اور طویل مدتی شراکت داری کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریم ورک کی دستاویز ایک ترجیحی اور ترتیب وار منصوبے کا خاکہ پیش کرتی ہے، جس کی وضاحت وفاقی اور صوبائی سطحوں پر کی گئی ہے، اور اس میں کھلے، شفاف اور باہمی تعاون کے ساتھ اس کے نفاذ کے لیے مالیاتی طریقہ کار اور ادارہ جاتی انتظامات شامل ہیں۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن کی سربراہی وزیر اعظم اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کریں گے، اس کے بعد 4 آر ایف فریم ورک کی دستاویز کا باضابطہ افتتاح ہوگا جبکہ پارٹنر سپورٹ کے اعلانات کے لئے بھی سیشن مختص ہوگا۔ بعد ازاں وزیراعظم پاکستان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے۔ کانفرنس میں وزیر اعظم پاکستان ترقیاتی شراکت داروں کے تعاون سے سیلاب سے متاثرہ آبادی کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور ملک کو مزید متحرک اور پائیدار اقتصادی ترقی کے ماڈل کی طرف منتقل کرنے کے لیے پاکستان کے وژن کا خاکہ پیش کریں گے ۔

کانفرنس میں پاکستان کے وفاقی وزراء فریم ورک دستاویز کی وضاحت کریں گے اور موسمیاتی لچک اور موافقت کے لیے پاکستان کا طویل المدتی منصوبہ بھی پیش کریں گے۔ علاوہ ازیں چاروں صوبوں کا نقطہ نظر متعلقہ صوبائی نمائندے بیان کریں گے۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت، متعدد ممالک کے وزراء و اعلیٰ سطحی نمائندے اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں، فاؤنڈیشنز اور فنڈز کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ترقیاتی تنظیموں، نجی شعبے، سول سوسائٹی اور آئی این جی اوز کے نمائندے شرکت کریں گے۔ یہ کانفرنس 4 آر ایف دستاویز کی بنیاد پر پاکستان کے دوستوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے میں معاون ثابت ہو گی اور بحالی و تعمیر نو کی کوششوں میں پاکستان کے عوام کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کے اظہار کے طور پر کام کرے گی۔

ریذیڈنٹ نمائندہ یو این ڈی پی پاکستان نٹ اوٹسبی نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا جائزہ پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کو ریزیلیئنٹ ریکوری کے لئے عالمی برادری کے تعاون اور حمایت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کہ یہ صورتحال موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا نتیجہ ہے جبکہ کے اس کے باعث رونما ہونے والی ناگہانی صورتحال دیگر ممالک میں بھی درپیش ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کے اثرات کسی خاص ملک یا علاقے تک محدود نہیں رہیں گی اس لیے اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب کے بعد بحالی و تعمیر نو کی ضروریات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جنہیں پورا کرنے کے لئے پاکستان کو اپنے وسائل بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے تعاون کی بھی ضرورت ہے ۔ نٹ اوٹسبی نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب متاثرین مشکلات کا شکار ہیں ، موسم سرما شروع ہو گیا ہے جبکہ اگلے مون سون کی شدت کے بارے میں بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ۔ پاکستان کو فنانس اور تکنیکی تعاون سمیت طویل مدتی حمایت کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس اس سلسلے میں روڈ میپ فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ اس میں بین الاقوامی شراکت داری ، وسائل کو بروئے کار لانے ، عمل درآمد اور مانیٹرنگ کا انتظام بھی شامل ہوگا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے اور سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی ناگہانی صورتحال سے نکلنے اور بحالی و از سر نو تعمیر کی کوششوں میں معاون ثابت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان انٹرنیشنل کانفرنس میں بڑی تعداد میں مندوبین کی شرکت متوقع ہے، 40 سے زائد ممالک کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں مختلف ممالک کے 5 سے 6 سربراہان مملکت و حکومت، 8 وزراء سطح کے عہدیداروں کے علاوہ عالمی اداروں و تنظیموں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے نمائندے شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی سے ریکوری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لائحہ عمل کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے اور ہمیں اس سے بڑی مثبت توقعات وابستہ ہیں ۔