کلائمیٹ چینج پر 2روزہ بین الاقوامی کانفرنس جمعرات سے شروع ہوگی

152
کلائمیٹ چینج پر 2روزہ بین الاقوامی کانفرنس جمعرات سے شروع ہوگی

اسلام آباد۔5فروری (اے پی پی):پاکستان کے بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات کے درمیان کلائمیٹ چینج پر 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس (کل)جمعرات سے اسلام آباد میں شروع ہوگی۔اقوام متحدہ پاکستان کے اشتراک سے ڈان میڈیا گروپ کے ’بریتھ پاکستان‘ اقدام کے تحت منعقد ہونے والی کانفرنس میں 100 کے قریب بین الاقوامی ماہرین جمع ہوں گے۔ یہ تقریب قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کا باعث بنے گی تاکہ پاکستان کو 2047 تک آب و ہوا سے محفوظ بنایا جا سکے۔

پورے جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے وقف ممتاز شخصیات کو شامل کرتے ہوئے کانفرنس کا مقصد جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان ایک بامعنی تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ موسمیاتی آفات کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لئے ایک سٹریٹجک فریم ورک تیار کیا جا سکے۔

کانفرنس میں 14 سیشن شامل ہیں جن میں موسمیاتی مالیات، موسمیاتی انصاف، موافقت، پائیدار گورننس اور موسمیاتی کارروائی خاص طور پر جنوبی ایشیا میں شامل ہیں۔’ساؤتھ ایشین سمپوزیم آن کلائمیٹ چینج‘ اور ’پاکستان سمپوزیم آن گورننس اینڈ کلائمیٹ چینج‘ کے عنوان سے ہونے والے سیشن اس حقیقت کو اجاگر کریں گے کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں میں سب سے آگے ہے۔

اس تقریب میں 2047 میں پاکستان کی 100ویں سالگرہ منانے کا ایک سیشن ’’موسمیاتی لچک اور ماحولیاتی انصاف کے لئے ایک وژن‘‘بھی شامل ہو گا ۔ ‘پاکستان میں موسمیاتی لچک کے نئے خاکے پر حکومت اور کارپوریٹ سیکٹر کے درمیان مکالمے کو روشن کرنا’ کے موضوع پر گول میز سمپوزیم موسمیاتی تبدیلی سے درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے اور پائیدار مستقبل کے لئے قابل عمل حل کو فروغ دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالے گا۔

یہ کانفرنس ایک سیشن کے ذریعے موسمیاتی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرے گی جس کا عنوان ’’بدلتی ہوئی دنیا میں بچوں اور نوجوانوں کی حفاظت اور انہیں بااختیار بنانا‘‘ہے۔ یہ میڈیا کے کردار، موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے خواتین کو بااختیار بنانے، موسمیاتی تبدیلی کے دوران لچکدار زراعت اور خوراک کے نظام پر الگ الگ سیشن بھی منعقد کرے گا۔

ورلڈ رسک انڈیکس 2024 کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ان 15 ممالک میں شامل کیا گیا ہے جہاں سب سے زیادہ آفات کا خطرہ ہے۔ حکومتی اندازوں کے مطابق 2022 کے شدید سیلاب نے 1,700 افراد کی جانیں لے لیں اور ملک میں 33 ملین افراد کو متاثر کیا جو موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا ثبوت ہے۔