کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام ورلڈ ڈے فار سوشل جسٹس کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے کنوینر محمد فاروق کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ

110

اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام ورلڈ ڈے فار سوشل جسٹس کے موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے کنوینر محمد فاروق کی قیادت میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اتوار کو احتجاجی مظاہرہ میں اقوام عالم کی توجہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف مبذول کرائی گئی۔

ورلڈ ڈے فار سوشل جسٹس کے موقع پر مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ کے وجود میں آنے کے فوراً بعد اقوام عالم نے ایک متفقہ قرارداد یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کے عنوان سے پاس کی اور اس امر پر اتفاق کیا کہ دنیا میں تمام اقوام بلا لحاظ مذہب و ملت، رنگ و نسل انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے مگر بھارت نے اس عالمی دستاویز پر دستخط کے باوجود جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا بازار گرم کیا۔

بھارت نے پچھلی کئی دہائیوں خاص طور پر 5 اگست 2019ء سے جموں و کشمیر میں فوجی لاک ڈائون، مواصلاتی بندش، کریک ڈائون، ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، بھارتی قابض فوج نے لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کو شہید، اربوں مالیت کی املاق کو خاکستر اور ہزاروں نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں بے گناہ انسانوں کو بینائی سے محروم کر دیا ہے۔

بھارت نے جموں و کشمیر میں اپنی افواج کو نہ صرف انسانی حقوق کی پامالیوں کا لائسنس جاری کیا ہے بلکہ کالے قوانین کے ذریعہ ان کو بے گناہ بھی ظاہر کرتا ہے۔ ورلڈ ڈے فار سوشل جسٹس کے موقع پر مقررین نے مزید کہا کہ بھارت کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم اور مسئلہ کشمیر سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کیلئے آئے روز نئے حربے استعمال کرتا ہے، بھارت اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ بے گناہ افرا کے قتل سے وہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا، اس لئے اس نے کشمیر میں قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

مقررین نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں ایسے کالے قوانین نافذ کئے ہیں جن کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ قائدین نے کہا کہ بھارتی فوج گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کرنے، نوجوانوں کو گرفتار کرنے، خواتین اور بزرگوں کی مار پیٹ کرنے، املاک کو تباہ کرنے سے صرف ہندوانہ دہشت گردی اور وحشیانہ ذہنیت کا اظہار کر رہی ہے جس کی پوری دنیا میں مذمت اور نفرت کی جاتی ہے۔

قائدین نے کشمیر میں بھارت کی طرف سے جابرانہ اقدامات، ریاستی ڈھانچے میں تبدیلی اور تقسیم کو غیر قانونی، غیر آئینی، بین الاقوامی قوانین کے منافی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور پاک بھارت باہمی معاہدوں کی تذلیل قرار دیا۔