کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام "ٹارچر متاثرین کے ساتھ عالمی یکجہتی کے دن” کی مناسبت سے سیمینار

5
All Party Hurriyat Conference
All Party Hurriyat Conference

اسلام آباد۔26جون (اے پی پی):کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی کی زیر صدارت "ٹارچر متاثرین کے ساتھ عالمی یکجہتی کے دن” کی مناسبت سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر اسلام آباد میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی جبر، عقوبت خانوں میں کشمیری اسیران پر کیے جانے والے غیر انسانی مظالم اور خاص طور پر سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت پر تفصیلی اظہار خیال کیا گیا۔سیمینار کے مقررین نے بھارتی افواج کی جانب سے گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری منظم تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہتے عوام، نوجوان اور حریت قیادت بھارتی عقوبت خانوں میں بدترین جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا شکار ہیں۔

مقررین نے لرزہ خیز مظالم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیری قیدیوں کو بجلی کے جھٹکے دینا، ناخن نوچنا، پانی میں سر ڈبونا، سگریٹ سے جلانا، بلیڈ سے زخم دے کر ان پر نمک و مرچیں ڈالنا اور پورے جسم پر رولر چلانا جیسے اذیت ناک حربے روز کا معمول بن چکے ہیں،بھارتی جیلیں ظلم کی علامت، کشمیری قائدین استقامت کی مثال ہیں۔مقررین نے بھارتی جیلوں اور خفیہ ٹارچر سیلوں میں قید ان ہزاروں حریت قائدین اور کارکنان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جو بدترین جبر و تشدد اور طبی سہولیات کی محرومی کے باوجود حوصلے، صبر اور استقامت کے ساتھ تحریک آزادی کشمیر کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جیلوں میں قید کشمیری قائدین مختلف مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں، مگر انہیں معقول طبی سہولیات فراہم نہ کرنا دراصل انہیں دانستہ موت کے گھاٹ اتارنے کی ایک مذموم سازش ہے۔شبیر احمد شاہ: ضمیر کا قیدی اور تحریک کا استعارہ،سیمینار کا مرکزی موضوع سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی حالت زار تھا۔

مقررین نے انہیں تحریک آزادی کشمیر کا عظیم، ناقابلِ تسخیر اور باوقار استعارہ قرار دیا جنہوں نے اپنی پوری جوانی کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں قربان کر دی۔ انہیں اب تک 38 سال بھارتی جیلوں میں قید رکھا گیا ہے اور انہیں عالمی سطح پر "ضمیر کا قیدی” اور "جیل برڈ” جیسے القابات سے نوازا گیا ہے۔مقررین نے بتایا کہ 2017ء سے شبیر احمد شاہ دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں، جہاں وہ اس وقت کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے لئے بنیادی طبی سہولیات تک رسائی بند ہے، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور ایک خاموش سزائے موت کے مترادف ہے۔مہمان مقررین نے تشدد سے متاثرین کشمیریوں کے ساتھ اور اسیران حریت قیادت و کارکنان کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور کشمیر کے لئے ہم نے بھارت کے ساتھ تین جنگیں لڑی ہے ۔ہم کشمیر کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

مقررین نے اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں سے موثر اور فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔شبیر احمد شاہ کی فوری رہائی کے لئےبھارت پر بین الاقوامی دبائو،بھارتی جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں قید کشمیری اسیران کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے قیدیوں پر ہونے والے تشدد، صحت سے محرومی اور زندگی کے حق کی پامالی پر بھارت سے جواب طلبی کی جائے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی کا خاتمہ اور انسانی، مذہبی، و سیاسی آزادیوں کی بحالی کی جائے۔مقررین نے واضح کیا کہ بھارت نے کشمیری تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے تشدد کو ایک ریاستی ہتھیار بنا لیا ہے۔

1947ء سے اب تک ہزاروں کشمیری، جن میں خواتین، بزرگ، نوجوان اور معصوم بچے شامل ہیں، بھارتی افواج کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔ بی جے پی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد ان مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جو نہ صرف کشمیریوں بلکہ خود بھارت میں اقلیتوں کے لیے بھی خطرناک صورتحال کی غمازی کرتا ہے۔سیمینار کے آخر میں شرکا نے عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری قوم بھارتی ریاستی جبر کے سامنے ہرگز سرنگوں نہیں ہوگی اور اپنی پرامن سیاسی جدوجہد کو شہداکے مشن کی تکمیل تک جاری رکھے گی۔

شبیر احمد شاہ، اور دیگر قائدین کی قربانیاں کشمیری عوام کے لئے مشعلِ راہ ہیں اور ان کی ثابت قدمی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔سیمینار میں ریٹائرڈ جنرل زاہد محمود ، ریٹائرڈ جنرل فرخ بشیر ، ڈاکٹر خالد آفتاب سلہری،جرنلسٹ عابد عباسی ، ایڈوکیٹ پلواشہ ایاز، غلام نبی بٹ ، راجہ پرویز ،جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویز احمد ،سینئر حریت رہنما محمود احمد ساغر،سید یوسف نسیم ، محمد حسین خطیب,دائود خان، شیخ عبدالمتین ،راجہ شاہین،حسن البنا،سید اعجاز رحمانی ،شیخ یعقوب ، حاجی محمد سلطان ، جاوید اقبال، امتیاز وانی،زاہد صفی،زاہد اشرف،محمد شفیع ڈار، میاں مظفر ،زاہد مجتبیٰ ، چوہدری شاہین، شیخ عبدالماجد ، محمد اشرف ڈار ، نذیر کرناہی ،عبدالمجید لون،عدیل مشتاق ،منظور ڈار،سید گلشن،عبدالحمید لون، عبد المجید میر ، منظور احمد شاہ،قاصی عمران ،امتیاز بٹ، عبدالرشید بٹ ،ریئس میر اور سکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ نے شرکت کی۔