سمبڑیال۔ 26 اگست (اے پی پی):اسسٹنٹ ڈائریكٹر محكمہ زراعت (توسیع)سمبڑیال ڈاكٹر افتخار احمد وڑائچ نے كہا ہے كہ کماد كے کاشتکار گنے كی بوائی یکم ستمبر سے شروع کردیں۔ ان خیالات كا اظہار انہوں نے دفتر میں كسانوں كے ایك وفد سے بات چیت كرتے ہوئے كیا۔انہوں نے كہا كہ کماد کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے میرا اور بھاری میرا زمین جس میں پانی کا نکاس بہتر ہو اور نامیاتی مادہ بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہوموزوں رہتی ہے، سیم اور تھور والی زمینیں گنے کی کاشت کے لیے موزوں نہیں ہوتیں۔
انہوں نے كہا كہ گنے کی جڑیں زمین کے اندر کافی گہرائی تک جاتیں ہیں اس لیے کم از کم ایک فٹ گہرائی تک زمین کا تیار ہونا ضرروی ہے ،کماد کی جڑوں کے مناسب پھیلائو اور خوراک کے آسان حصول کے لیے زمین نرم، بھربھری اور ہموار ہونی چاہے اور زمین کی تیاری سے پہلے اچھی طرح گلی سڑی گوبر کی کھاد ڈالیں اور روٹاویٹردو دفعہ چزل ہل ایک دوسرے مخالف رخ اور3سے4 دفعہ عام ہل بمعہ سہاگہ سے زمین تیار کریں۔
اسسٹنٹ ڈائریكٹر نے كہا كہ کماد کی ستمبر کاشت کے لیے موزوں وقت یکم تا 30ستمبر ہے ، کاشتکار کماد کی بہتر پیداوار کے لئے محکمہ زراعت کی منظورشدہ اقسام علاقائی تقسیم کے لحاظ سے کاشت کریں،کماد کی اگیتی پکنے والی اقسام میں سی پی400 77 ،سی پی ایف237،سی پی ایف250،سی پی ایف251 ،درمیانی پکنے والی اقسام میں ایس پی ایف213 ،ایس پی ایف234 ،ایچ ایس ایف240 ، ایچ ایس ایف 242 ،سی پی ایف246 ،سی پی ایف247 ،سی پی ایف248 ،سی پی ایف249 ،سی پی ایف253 ،سی پی ایس جی2525،ایس ایل ایس جی1283 پچھیتی پکنے والی اقسام میں سی پی ایف252شامل ہیں۔
انہوں نے كہا كہ کاشتکاربروقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں دو آنکھوں والے 30 ہزار سمے یا تین آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ ڈالنے چاہئیں ،یہ تعداد موٹی اقسام میں تقریباً 100 سے 120 من اور باریک اقسام میں 80 سے 100 من بیج سے حاصل کی جا سکتی ہے، کاشت میں تاخیر ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار میں 20 سے 25 فیصدتک اضافہ کر لینا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا كہ کماد کی کاشت کے لیے زمین کی تیاری گہرے ہل سے کریں پھر عام ہل چلا کر سہاگہ دیں اور رجر کے ذریعے 4فٹ کے فاصلہ پر 8 سے 10 انچ گہری کھیلیاں بنائیں ،ان کھیلیوں میں پہلے فاسفورس اور پوٹاش کھاد ڈالیں اور پھر بیج ڈال کر مٹی کی ہلکی سی تہ سے ڈھانپ دیں۔آخر میں انہوں نے كہا كہ کاشتکار کماد کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لئے صرف محکمہ زراعت کی منظور شدہ اقسام کا بیج استعمال کریں اور ممنوعہ اقسام ہر گز کاشت نہ کریں۔