ملتان۔ 11 ستمبر (اے پی پی):کمادصوبہ پنجاب کی زرعی معیشت کا ایک اہم جزاورایک نقدآورفصل ہے۔یہ چینی کی صنعت کوخام مال فراہم کرنے کے ساتھ کاشتکاروں کی معاشی بہبود کی ضامن اور لاکھوں خاندانوں کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق پاکستان کا شماررقبہ اور پیداواری لحاظ سے دنیا میں پانچویں جبکہ چینی کی پیداوار میں چھٹے نمبر پر ہوتا ہے۔ پنجاب میں کماد کی اوسط پیداوار722 من فی ایکڑ ہے جوکہ عالمی اوسط پیداوار تقریباََ706 َ من فی ایکڑسے بہتر ہے۔
ہمارے ملک کے بہت سے ترقی پسند کاشتکار کماد کی فی ایکڑ پیداوار 1500 تا 2000 من فی ایکڑ تک حاصل کر رہے ہیں جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہماری گنے کی اقسام بہترین پیداواری اور چینی کی یافت کی حامل ہیں اور دنیا کے کسی بھی ملک کی گنے کی پیداوار اور چینی کی یافت کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔ کماد کی زیادہ اور منافع بخش پیداوار حاصل کرنے کے لیے متوازن و متناسب کھادوں کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ کھادوں کا استعمال مختلف اقسام کی غذائی ضروریات، زمین کی زرخیزی اور مٹی کی دیگر کیمیائی اور طبعی خواص کو مدنظر رکھ کر کرنا چاہیے۔ لہذا کھادوں کے منافع بخش اور مؤثر استعمال کے لیے تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کھادوں کا استعمال کریں۔
زمین کی پیداواری صلاحیت اور زرخیز ی کو بحال رکھنے کے لیے اس میں گوبر کی گلی سڑی کھاد بحساب4-3 ٹرالیاں فی ایکڑ ضرور ڈالیں اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو 2تا 3سال کے بعد سبز کھاد والی فصل (گوار، جنتر وغیرہ) کو زمین میں دبا دیں اور پانی لگائیں۔ سبز کھاد دبانے کے 30 دن بعد کاشت کے لیے زمین تیار کی جائے تاکہ سبز مادہ زمین میں اچھی طرح گل سڑ جائے۔کماد کی اچھی اور منافع بخش پیداوار حاصل کرنے کے لیے تقریباََ 69 کلوگرام نائٹروجن، 46 کلوگرام فاسفورس،50 کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ کی ضرورت ہوتی ہے۔
تمام فاسفورس اور آدھی پوٹاش والی کھادکی سفارش کردہ مقدار کاشت کے وقت سیاڑوں میں ڈال دیں اور نائٹروجن کی کھاد کو تین برابر حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ فصل کے اُگاؤ مکمل ہونے،دوسرا حصہ شگوفے نکلنے پر اور تیسرا حصہ مٹی چڑھاتے وقت فصل کو دیں۔ اچھے نتائج حاصل کرنے کے لیے نائٹروجن کھاد کی پوری مقدار ماہ اپریل کے آخر تک مکمل کر دی جائے اور اسی طرح باقی مانندہ پوٹاشی کھاد کی آدھی مقدار نائٹروجن کی آخری مقدارکے ساتھ ڈالی جا سکتی ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=389254