کمبوڈین ویٹنری ٹیم کی میڈیکل رپورٹ کے بعد وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کاوان ہاتھی کو کمبوڈین سینکچری میں منتقل کرے گی،ترجمان وزارت موسمیاتی تبدیلی

63

اسلام آباد ۔ 25 ستمبر (اے پی پی) کمبوڈین ویٹنری ٹیم کی میڈیکل رپورٹ کے بعد وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کاوان ہاتھی کو کمبوڈین سینکچری میں منتقل کرے گی۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ترجمان نے اس حوالہ سے کہا ہے کہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے مرغزار چڑیا گھر کے ایشین ہاتھی کاوان کو کمبوڈین سینکچری میں منتقل کرنے سے قبل کمبوڈیا کے دو ماہرین کو صحت کے جائزہ کے لئے مدعو کیا ہے۔ کاوان کی منتقلی کے لئے وزارت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کمبوڈیا کے ویٹنرین کاوان کی صحت کو سفر کے لئے موزوں قراردیں اور یہ کہ منتقلی کے دوران اس کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کمبوڈیا کے ویٹنرین کا کاوان کی صحت کا جائزہ لینے سے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی اور کمبوڈیاکو تفصیلی معلومات ملیں گی آیا کہ وہ سفر کر بھی سکتا ہے یا نہیں۔ وزارت کے ترجمان نے کہا کہ کمبوڈیا کے ویٹنرینز کی ٹیم گذشتہ ماہ اسلام آباد پہنچنے والی تھی لیکن کووڈ۔19 اور اس کے نتیجہ میں عالمی سفری پابندیوں کی وجہ سے اس ٹیم کا دورہ تاخیر کا شکار تھا تاہم اب جبکہ بین الاقوامی سفری پابندیوں میں آسانی پیدا کر دی گئی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹیم جلد ہی پاکستان پہنچے گی اور حکومت کو کاوان کی منتقلی کی صورتحال کا تعین کرنے میں مدد ملے گی۔ مرغزار چڑیا گھر کی دیکھ بھال کرنے والے گزشتہ اداروں کی بدانتظامی کے سبب جانوروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اب وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے جانوروں کی حالت زار کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور ان کو حل کرنے کے لئے پوری طرح انتظامات کر رہی ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد چڑیا گھر میں 35 سال سے زیادہ کا عرصہ گزارنے والے کاوان کو منتقل کرنے کے لئے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ (آئی ڈبلیو ایم بی) نے 13 جولائی 2020ءکو منعقدہ اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ کاوان ویٹنری ٹیم کے ذریعہ صحت کی جانچ کے بعد کمبوڈین وائلڈ لائف سینکچری میں منتقل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح صحت کے معائنہ سے وزارت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کاوان کی جسمانی اور دماغی حالت کیسی ہے تا کہ اس کو مکمل نگہداشت فراہم کی جائے۔وزارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ قدم کاوان کی بھلائی کے لئے اٹھایا جا رہا ہے جو کہ عدالت کی جانب سے بھی حکم دیا گیا تھا۔ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے جولائی میں دفتر خارجہ سے درخواست کی تھی کہ بینکاک میں پاکستان کے غیر ملکی مشن کو کمبوڈیا کے ویٹنری عملہ کو ویزا جاری کرنے کی ہدایت کی جائے، جو مقررہ عمل کے بعد جاری بھی کئے گئے۔ دریں اثناءماہر ینِ کمیٹی کے ممبران جو کاوان کو کمبوڈیا شفٹ کرنے کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں جیسے عالمی شہرت یافتہ پروفیسر زیڈ بی مرزا جو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبر بھی ہیں ، نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ ہاتھی کمبوڈیا تک اپنے ریٹائرمنٹ کے سفر میں زندہ نہیں رہ سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگریہ سفر کر کے کمبوڈیا تک پہنچ بھی جائے تو دوسرے ہاتھی حملہ کر کے اسے ہلاک کر سکتے ہیں۔ اگر کسی طبی وجوہات کی بناءپر کاوان کو کمبوڈدیا منتقل نہ کیا گیا تو یہاں اسے 25 ایکڑ پر مشتمل سینکچری فراہم کی جائے گی اور ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے مادہ ہاتھی بھی لایا جائے گا۔ وزارت کے ترجمان نے کہا کہ ہم اسے کسی بھی طرح سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی تیار ہیں۔ ترجمانِ وزارت کا کہنا تھا کہ حکومت 1979ءکے وائلڈ لائف ایکٹ پر عمل پیرا ہونے کے لئے سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس نےٹین بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت حیاتیاتی تنوع کے تحفظ پر کام شروع کردیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے ترجمان نےبتایا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم دقیانوسی طریقہ کارکو چھوڑ کر جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے بہترین اقدامات کا آغازکریں۔