کلرسیداں(راولپنڈی)۔10فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مستحق اور کمزور طبقہ کو مالی معاونت کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ کوئی احسان نہیں، مستحق افراد کو اپنے پائوں پہ کھڑا کرنے اور چھوٹے کاروبار کیلئے مدد کریں گے، مستحقین تک ان کا حق پہنچانے کے لئے شفاف طریقہ کار اختیار کیا گیا، غیر مستحق افراد کو احساس پروگرام کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے، مفت علاج کے لئے کمزور طبقہ کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت بھی فراہم کر رہے ہیں، نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم پر کام جاری ہے، این جی او کے ساتھ مل کر مستحقین کو چھت فراہم کی جائے گی، احساس کفالت پروگرام کے دوسرے مرحلے میں 70 لاکھ مستحق خاندانوں میں منصفانہ طریقے سے رقوم تقسیم کی جائیں گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو کلر سیداں میں احساس کفالت پروگرام کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے موقع پر مستحقین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت کی معاشرے کے اس کمزور طبقے اور مستحقین کو فراہمی حکومت کا احسان نہیں بلکہ فرض ہے، جو مشکلات کا شکار ہے حکومت مستحق خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ بھی فراہم کرے گی جس کے تحت وہ کسی بھی ہسپتال سے ساڑھے سات لاکھ روپے تک علاج معالجہ کرا سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو مالی معاونت کی فراہمی جاری رہے گی، اس کے علاوہ اخوت این جی او کے ساتھ معاشرے کے کمزور ترین طبقے کے لئے گھر بھی بنائے جا رہے ہیں، نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم پر بھی کام جاری ہے اور یہ ان مزدوروں کے لئے ہے جو گھر خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ مستحقین کو اپنی چھت فراہم کی جائے گی اور ایسا نظام لائیں گے کہ وہ کرایہ دینے کی بجائے اقساط میں اپنا گھر حاصل کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں اخوت تنظیم کو ساڑھے تین ارب روپے جاری کئے جا چکے ہیں، کل دس ارب روپے ادا کئے جائیں گے تاکہ مستحق افراد اپنا گھر بنانے کے لئے قرضہ حاصل کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستحق افراد کو اپنے پائوں پہ کھڑا کرنے کے لئے چھوٹے کاروبار کیلئے سہولت فراہم کریں گے، اس سلسلے میں سلائی مشینیں اور چھوٹی دکانوں کی طرز کی سہولت مہیا کی جائے گی تاکہ جن لوگوں کی گزر بسر مشکل سے ہوتی ہے وہ اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستحقین کو نقد 12 ہزار روپے کی مالی معاونت کی فراہمی جاری ہے اور کوشش ہے کہ یہ رقم مستحق افراد کو ہی ملے، 8 لاکھ 20 ہزار سرکاری ملازمین کو احساس کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے، اس کے علاوہ 30 ہزار دیگر غیر مستحق افراد بھی فہرست سے نکالے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لبنان میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین کا یہ موقف ہے کہ وہاں پر کورونا وائرس کی وبا کے دوران سیاسی بنیادوں پر غیر منصفانہ طریقے سے مالی امداد تقسیم کی گئی ہے جبکہ پاکستان میں احساس پروگرام کے تحت منصفانہ طریقے سے مالی امداد کی تقسیم یقینی بنائی گئی اور سیاسی بنیاد پر تقسیم نہیں ہوئی، یہی وجہ ہے کہ کسی نے اس تقسیم پر انگلی نہیں اٹھائی، سب سے زیادہ مالی معاونت سندھ میں کی گئی ہے کیونکہ میرٹ پر رقم تقسیم کی گئی، جہاں غربت اور ضرورت زیادہ تھی وہاں زیادہ رقم تقسیم کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع ہو رہا ہے اور 70 لاکھ مستحق خاندانوں میں منصفانہ طریقے سے رقوم تقسیم کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ جو مستحق خاندان اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے، ان کی بھی مدد کی جائے گی، انڈر گریجوایٹ سکیم کا آغاز ہو چکا ہے، اس کے علاوہ اعلیٰ تعلیم کے لئے سکالرشپس دیئے جائیں گے۔ قبل ازیں ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیراعظم کو احساس کفالت پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دی۔ مستحقین خواتین نے مالی معاونت کی فراہمی پر حکومت اور وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔