لاہور۔6مارچ (اے پی پی):یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے مرکزی کیمپس ٹاون شپ میں کمپیوٹر سائنسز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں حالیہ ترقی کے عنوان سے جاری دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ ترجمان کے مطابق کانفرنس میں10 ممالک بشمول امریکہ،جاپان، ملائشیا اور سعودی عرب سے 21 معروف آئی ٹی محققین نے شرکت کی۔دو روزہ کانفرنس کے دوران قومی اور بین الاقوامی محققین نے120 تحقیقی مقالہ جات بھی پیش کئے۔
عالمی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کے دوران مہمان خصوصی پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ بلاشبہ21 ویں صدی کی چمک دھمک بڑی حد تک انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مرہون منت ہے، کیونکہ زندگی کے ہر شعبے میں کارکردگی اور رفتار کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار آئی ٹی کا ہی ہے،دور جدید کے انسان کی روز بروز بڑھتی ہوئی ضروریات اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے کمپیوٹرکی ایجاد ہوئی۔
سوال یہ ہے کہ کمپیوٹر کس طرح زیادہ سے زیادہ انسان کا مدد گار ہو سکتا ہے اور اس کے مطابق اس مشین (کمپیوٹر سسٹم) کے لیے کس طرح کا پروگرام(سافٹ وئیر) تیار کیا جائے،اس ساری تعلیم و تحقیق کو دنیا کمپیوٹر سائنسز کے نام سے جانتی ہے۔آج ڈاکٹر، انجینیر سے لے کر ہر شعبہ کے لوگ آئی ٹی کی ترقی سے وابستہ ہو چکے ہیں۔ دنیا بھر میں مالی لین دین،سپلائی کا پورا جال،ریل گاڑیوں اور جہازوں کا سفر، توانائی کا کنٹرول، دفاعی سامان اور دفاع کا پورا نظام، عدالتی نظام، محکمہ موسمیات کی تمام تر رپورٹس کی تیاری اور سیٹلائٹ میں ہونی والی سرگرمیاں غرض ہر شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا محتاج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بھی اس شعبہ پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس کے فوائد سمیٹنے والے بن جائیں اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن اس حوالے سے مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے عصرحاضر کی اہم ترین ضرورت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے شاندار عالمی کانفرنس کا انعقاد کروایا،جہاں دنیا بھر سے آئی ٹی ماہرین ایک جگہ پر اکٹھے ہو کر اپنے تجربات کو شیئر کر رہے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید نے کہا کہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن نے دور جدید کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم و تربیت کے اپنے بنیادی مقصد کو ہمیشہ اولیت دی ہے اور آج کی یہ کانفرنس ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔
موجودہ صدی کے شروع ہوتے ہی ٹیکنالوجی کے ایک نئے دور کا بھی آغاز ہوا اور تبھی سے ٹیکنالوجی نے روزمرہ زندگی کے علاوہ تعلیم کے میدان پر بھی گہرا اثر ڈالا۔ دور حاضر ڈیجیٹل میڈیا اور کمپیوٹنگ کا دور ہے۔آج کے جدید دور میں تربیت یافتہ ٹیکنالوجسٹ کی مانگ پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
ہر دن ٹیکنالوجی کے افق پر نیا سویرا لے کر طلوع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں کسی قوم کی ترقی اور استحکام کا اندازہ اس کے ٹیکنالوجیکل گریجوایٹس کی سالانہ تعداد سے بھی لگایا جاتا ہے۔ عصرِ حاضر کی کمپیوٹنگ سے بھرپور دنیا کا ایک اعلی تعلیم یافتہ عالمگیر شہری بننے اور اکیسویں صدی کے ذرائع معاش سے ہم آہنگ رہنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آج کا طالبعلم کمپیوٹر سائنس کے اصولوں اور طریق ہائے عمل پر دسترس رکھتا ہو۔
آج کے طلبا کا تعلیمی میدان یا ذریعہ معاش کچھ بھی ہو لیکن اکیسویں صدی کا کوئی بھی دوسرا مضمون طلبہ کے لیے ذریعہ معاش کے حصول میں کمپیوٹر سائنس جتنا مددگار نہیں ہو سکتا۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر ابرار حسین، پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ، ڈاکٹر حنان بن لیاقت، ڈاکٹر اللہ دتہ، سہیل اشفاق بٹ سمیت مختلف تعلیمی و سماجی شخصیات اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔