35.5 C
Islamabad
جمعہ, اپریل 25, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںکم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب ہے،عالمی...

کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب ہے،عالمی ادارہ صحت

- Advertisement -

جنیوا۔25اپریل (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب ہے لہذا لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے حاملہ خواتین کی اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ کم عمر لڑکیوں پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ 2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

- Advertisement -

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور متوسط درجے کی آمدن والے ممالک میں ہر سال2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔ ان میں 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جن کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں ان میں انفیکشنز، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔

اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال کی عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے اور لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کا کہنا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔ یونیسیف کے مطابق لڑکیوں کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587506

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں