کم عمری کی شادی کے خلاف معاشرتی آگاہی ضروری ہے،بچیوں کی کم عمری میں شادی کرکےاسکے تعلیم جیسےحقوق چھین لیے جاتے ہیں،آئی جی پولیس بلوچستان

127

کوئٹہ۔ 23 دسمبر (اے پی پی):انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ کم عمری کی شادی کے خلاف معاشرتی آگاہی ضروری ہے،بچیوں کی کم عمری میں شادی کرکے اسکے تعلیم جیسے حقوق چھین لیے جاتے ہیں،شعور کے فقدان کی وجہ سے کم عمری کی شادی میں اضافہ ہو رہاہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو کم عمری کی شادی سے متعلق مختصر دورانیے کی فلم کی تقریب رونمائی کے دوران نجی ہوٹل میں اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ بلوچستان ( یو این ایف پی اے ) کے زیر اہتمام منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں ملکی نمائندہ یو این ایف پی اے پاکستان ڈاکٹر لوئے شبانے ، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری ، سیکرٹری صحت مجیب الرحمن ، سیکرٹری پاپولیشن عبداللہ خان

صوبائی سربراہ یو این ایف پی اے بلوچستان سعدیہ عطاء، ٹیکنیکل اسپیشلسٹ یو این ایف پی اے ڈاکٹر سرمد سعید خان ، یو این ایف پی اے اسلام آباد کے نمائندگان اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے خواتین و مرد حضرات نے شرکت کی۔اس موقع پر صوبائی سیکرٹری صحت مجیب الرحمن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادی نہ صرف بچیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت بلکہ بچوں کی پیدائش کے دوران صحت کی کے لیے سنگین خطرات اور پیچیدگیوں کا سبب بنتی ہے، بلکہ یہ معاشرتی رویوں اور روایات کی عکاسی بھی کرتی ہے

کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لیے قانونی ، طبی اور سماجی سطح پر آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہیں،تقریب میں ملکی نمائندہ یو این ایف پی اے پاکستان ڈاکٹر لوئے شبانے نے ہر لڑکی کے صحت مند ، بااختیار زندگی کے حق کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔یو این ایف پی اے کی فلم ‘سلمیٰ میں پاکستان میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادی صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے

بلکہ یہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔میڈیا کی طاقت کے ذریعے ہم کم عمری کی شادی کے خلاف لاتعداد لڑکیوں کی آوازوں کو بڑھاتے ہیں اور ایک ایسے مستقبل کی وکالت کرتے ہیں جہاں وہ ترقی کر سکیں۔کم عمری کی شادی کے اثرات اور اس کے خاتمے کے لیے مختلف پہلوو¿ں پر ایک ماہرین نے پینل ڈسکشن بھی کیا گیا۔