اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کم لاگت کے ہائوسنگ منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے اور طریقہ کار کو بہتر اور آسان بنانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1.4 ٹریلین روپے مالیت کے 70,000 سے زیادہ ہائوسنگ پروجیکٹس کی منظوری دی گئی ہے جس سے تعمیراتی صنعت پر مجموعی طور پر 7.3 ٹریلین روپے کا اثر پڑے گا اور 12 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی، یہ پی ٹی آئی حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ کل 80,000 درخواستوں میں سے 130 ارب روپے کی 35,420 درخواستوں کو منظور کیا گیا ہے، اب تک 13,407 درخواست دہندگان کو مجموعی طور پر 46 ارب روپے فراہم کیے جا چکے ہیں۔وہ جمعرات کو یہاں اسلام آباد میں ہائوسنگ، تعمیرات اور ترقی سے متعلق این سی سی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہفتہ وار 7 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جن میں سے 4 ارب روپے منظور اور 2 ارب روپے ہر ہفتے تقسیم کیے جا رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وضع کردہ نظام موثر طریقے سے کام کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو کم قیمت مکانات کی فراہمی کے حوالے سے بہت بڑا سنگ میل حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کا سب سے بڑا چیلنج مالیاتی اداروں کی اشرافیہ والی سوچ کو تبدیل کرنا اور عام لوگوں کو قرضے حاصل کرنے میں سہولت فراہم کرنا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ منظور شدہ اور تقسیم شدہ قرضوں کے اعداد و شمار میں 36 لاکھ مالیت کا اوسط قرض ظاہر کرتا ہے کہ سبسڈی والے قرضوں کا سب سے زیادہ فائدہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کو ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے آخری تین سالوں میں ہائوسنگ فنانس میں 148 فیصد اضافہ اور دسمبر 2022 تک 517 ارب روپے کی متوقع منظوری حکومت کی جانب سے کم لاگت ہائوسنگ اور تعمیراتی صنعت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق حکومت ہمارے جی ڈی پی کے مقابلے میں ہائوسنگ فنانس میں ہر سال 1 فیصد کا اضافہ کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہے جس کے نتیجے میں کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو مکانات کی تعمیر اور فراہمی میں تیزی آئے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کم لاگت کے مکانات کے لیے ایک پائیدار ایکو سسٹم تیاراور اس پر عمل درآمد کیا گیا ہے جس سے یہ شعبہ تیزی سے ترقی کے قابل ہوا ہے۔ فورکلوژر قانون کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا گیا ہے اور سبسڈی مارک اپ(محض 2فیصد ) کے ساتھ طویل المدتی (20 سال تک) قرضے دیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کم آمدنی والی ہائوسنگ اسکیموں کے لیے 300,000 روپے کی لاگت کی سبسڈی اور 90 فیصد ٹیکس چھوٹ کے نتیجے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، جو اسکیموں کے تحت ہائو سنگ یونٹس کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔
ان منصوبوں میں اربن، پیری اربن، اربن ری جنریشن، حکومتی مالی اعانت سے چلنے والے اور نجی شعبے کے منصوبے شامل ہیں۔ اجلاس کو درخواست کی وصولی اور کارروائی کے شفاف اور خودکار طریقہ کار کے بارے میں بھی بتایا گیا جس کے نتیجے میں ضرورت مند کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو سہولت دی گئی ہے ۔ یہ ترقیاتی اداروں کی طرف سے خودکار ایپلیکیشن ٹریکنگ سسٹم کے ساتھ ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل کی ترقی سے یقینی بنایا جا رہا ہے۔
اجلاس کو 2018 کے بعد اب تک کی کم لاگت مکانات کی تعمیراتی سرگرمیوں سے متعلق مجموعی اعدادوشمار سے بھی آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 161,924 کم لاگت کے ہائوسنگ یونٹس کی منظوری دی گئی، جن میں سے 45,191 یونٹس زیر تعمیر ہیں اور 20,898 یونٹس مکمل ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے سبسڈیز، فورکلوژر قانون اور کم لاگت ہائوسنگ اسکیموں سے قبل یہ شعبہ تباہی کا شکار تھا۔
حکومتی مالی اعانت سے چلنے والے کم لاگت کے ہائوسنگ پراجیکٹس کی تفصیلات کے مطابق فراش ٹائو ن میں 4000 یونٹس، ایل ڈی اے سٹی میں 4000 یونٹس، جلوزئی میں 1320 یونٹس، رائے ونڈ میں 245 یونٹس، سرگودھا اور چنیوٹ میں 324 یونٹس اور انگوری روڈ میں 1800 یونٹس پر کام جاری ہے جو 2022 کے اختتام سے پہلے مکمل ہو جائیں گے ۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ فکسڈ ٹیکس ریجیم کے تحت ایف بی آر پورٹل پر 627 ارب روپے کے کل 2507 منصوبے رجسٹر کیے گئے ہیں جن کا معیشت پر 3.135 ٹریلین روپے کا اثر پڑا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، فواد چوہدری، وزیر مملکت فرخ حبیب، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، گورنر سٹیٹ بنک، چیئرمین این اے پی ایچ ڈی اے لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر (ریٹائرڈ)، چیف ایگزیکٹو آفیسر آر یو ڈی اے عمران امین اور پنجاب اور بلوچستان کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی ۔