اسلام آباد۔24فروری (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پارلمیانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص جوپاکستان میں سنجیدہ سیاست کرنا چاہتا ہے وہ عدالت عظمیٰ کو دھمکیاں نہیں دیتا بلکہ عدلیہ کا احترام کرتا ہے اور مشکل سے مشکل فیصلے پر بھی سر تسلیم خم کرتا ہے، آئین پاکستان پوری توانائی کے ساتھ نافذ العمل ہے، آرٹیکل 226 بھی اپنی جگہ پر موجود ہے، پی ٹی آئی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینٹ الیکشن کرانے کے لئے کوشش کر کے اپنا فرض ادا کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن عوام کو بیوقوف نہ بنائے، سیاسی رہنمائوں کو ایک جگہ کھڑا ہونا چاہیے، کوئی بھی ایک بات یا تو ٹھیک ہوتی ہے یا غلط، اسی طرح اوپن بیلٹ اچھا ہے یا برا ہے اور سینٹ الیکشن میں اراکین کی خرید و فروخت ہونی چاہیے یا نہیں ہونی چاہیے، اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ کوئی ایک فیصلہ لے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں صدارتی آرڈیننس آرٹیکل 226 یا آئین میں ترمیم کرنے کے لئے نہیں جاری کیا گیا، آرڈیننس کے ذریعے آئین میں ترمیم نہیں کی جا سکتی، آرڈیننس اس لئے جاری کیا گیا تھا کہ اگر سپریم کورٹ یہ رائے دیتی کہ یہ سینٹ الیکشن آئینی ترمیم کے بغیر قانون میں تبدیلی کے ذریعے اوپن بیلٹ کے تحت کرایا جا سکتا ہے تو آرڈیننس پہلے سے موجود ہو، اس کے علاوہ اگر سپریم کورٹ یہ رائے دیتی ہے کہ آئینی ترمیم ضروری ہے تو پھر یہ الیکشن اسی طریقہ کار کے تحت ہوگا جیسے پہلے ہوتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینٹ الیکشن کرانے کے لئے کوشش کر کے اپنا فرض ادا کیا ہے، اس کے علاوہ وہ لوگ بھی عوام کے سامنے آ چکے ہیں جو ہارس ٹریڈنگ کرنا یا کرانا چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ مریم نواز سپریم کورٹ کو ہدایت یا مشورہ دینے والی کون ہوتی ہیں، کوئی بھی شخص اگر پاکستان میں سنجیدہ سیاست کرنا چاہتا ہے اور سیاسی لیڈرشپ کی جانب جانا چاہتا ہے تو وہ کبھی بھی اپنے کیریئر کے آغاز میں ریاستی اداروں کے لئے اس طرح کے سوال نہیں اٹھاتا، جس طرح سے مریم نواز نے سپریم کورٹ کے حوالے سے بیان دیا ہے اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان میں زیادہ عرصہ تک سیاست نہیں کرنا چاہتیں اور وہ پاکستان سے جلد فرار ہونے کے لئے راستہ تلاش کر رہی ہیں۔