اسلام آباد۔25مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، اپوزیشن قانون کی بالادستی پر یقین نہیں رکھتی، دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کوئی ملزم جلوس کی شکل میں عدالت میں آئے، جلسے جلوسوں کے حوالے سے انتظامات کرنا اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنا انتظامیہ کا کام ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی نیب پیشی کے موقع پر جو لوگ جلوس لے کر جانا چاہتے ہیں ان سب کو نیب کی جانب سے نوٹس جاری اور طلب کیا جا چکا ہے، جب ان کو بدعنوانیوں، کرپشن اور ان کے اثاثہ جات کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے تو یہ اس کا جواب دینے کی بجائے اداروں پر لشکر کشی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں جہاں بھی عدالتی نظام ہے وہاں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ کوئی بھی شخص جس کو عدالت یا احستاب سے متعلق کسی ادارے میں طلب کیا جائے تو وہ یہ کہے کہ میں اکیلا نہیں آئوں گا اور پورا شہر اکٹھا کر کے ساتھ لائوں گا۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ جلسے جلوسوں کو روکنا عدالتوں کا کام نہیں ہے، عدالت نے بالکل ٹھیک کہا ہے، یہ عدالت کا نہیں بلکہ متعلقہ اداروں کا کام ہے، اگر کسی جگہ ہنگامہ آرائی ہوتی ہے یا اگر کسی جگہ دفعہ 144 لگا ہے اور کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو انتظامیہ کا کام اس کو روکنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل31(A) اور 31(B) کہتا ہے کہ کمیٹی قائم ہو، جس میں چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹبیلٹی اور ڈپٹی چیئرمین نیب ہوں اور کوئی بھی شخص اگر ان کے کام میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے یا ان پر کسی قسم کا دبائو ڈالنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے لئے باقاعدہ مقدمہ بنوایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیدائشی ارب پتی بچوں سے سوال نہیں کرنا چاہیے کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا، مریم نواز تو کہتی تھیں لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی میری کوئی جائیداد نہیں ہے، عدالت میں جلوس لے کر جانا مسلم لیگ (ن) کی پرانی عادت ہے، ان کے جلوس کی شکل میں نیب جانے سے نہ تو قانون میں کوئی ترمیم آ سکتی ہے اور نہ ہی ادارے کی صحت پر کوئی اثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، اگر کسی کے بارے میں کوئی قانونی سوال اٹھتا ہے تو اس کا طریقہ پاکستان کے آئین میں طے شدہ ہے، آئین یہ کہتا ہے کہ جس پر کوئی قانونی سوال اٹھتا ہے وہ عدالت جائے گا اور اپنی بے گناہی ثابت کرے گا۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اگر اپوزیشن جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ قوانین میں کوئی ترامیم ضروری ہیں تو جب ان کی اپنی حکومتیں رہیں تو اس وقت انہوں نے احتساب کے نظام میں ایک لفظ کی بھی تبدیلی نہیں کی لیکن جب حکومت کے ساتھ فیٹف کے معاملے پر مذاکرات ہو رہے تھے تو اس وقت اپوزیشن 34 شقوں میں ترامیم کا مطالبہ لے کر آ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنمائوں میں سے کوئی بھی عوام کے مفاد کی بات نہیں کرتا، سب اپنی کرپشن بچانے کی کوشش میں ہیں، ان کے پاس ملکی اور عوامی مفاد کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔