اسلام آباد۔11مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کوئی بھی کیس نئے شواہد کی بناء پر دوبارہ کھولا جا سکتا ہے، ہم ٹیکنیکل بنیادوں پر نہیں بلکہ میرٹ پر کیس دوبارہ کھولنے کی بات کر رہے ہیں، حدیبیہ پیپر مل کیس کی کبھی تفصیل سے تحقیقات نہیں ہوئی، حدیبیہ پیپر مل کیس میں اسحاق ڈار کا اقبالی بیان بھی موجود ہے، شہباز شریف چالاکی سے ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کیس جس میں نئے ثبوت سامنے آئیں وہ کیس دوبارہ اوپن ہو سکتا ہے، حدیبیہ پیپرز مل کیس کبھی تفصیل سے تحقیقات نہیں ہوئیں، 2000ء میں جب یہ ریفرنس فائل کیا گیا تھا تو اس کے فوراً بعد شہباز شریف اور ان کا خاندان ایک ڈیل کے تحت جدہ چلے گئے تھے اور یہ کیس سرد خانے میں رہا، اس کے بعد 2008ء میں یہ کیس دوبارہ اس وقت کھلا جب شہباز شریف نے وطن واپس آ کر اس کیس کو بند کرنے کے لئے رٹ پٹیشن داخل کی، اس وقت شریف خاندان حکومت میں آ چکا تھا اور کیس کی پوری رجیم تبدیل ہو چکی تھی، شہباز شریف یا ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد اس کیس میں چارج شیٹ نہیں ہوا، کچھ ٹیکنیکل بنیادوں پر اس کیس کو بند کر دیا گیا تھا۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اگر پبلک آفس ہولڈر اپنے اثاثوں کے حوالے سے جوابدہی نہیں کر سکتا تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کی ہے اور اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کیا ہے، شہباز شریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے، شہباز شریف کے اثاثوں میں سرکاری عہدہ رکھتے ہوئے اضافہ ہوا، شہباز شریف پر کیس سیکشن 9 اے 5 کے تحت کیا گیا ہے، ٹی ٹیز سی آئی رقوم کو شہباز شریف نے استعمال کیا اور رقوم بھیجنے والوں میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو کبھی ملک سے باہر گئے ہی نہیں، اس طرح یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ٹی ٹیز بھی جعلی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف چالاکی کے ساتھ ہائیکورٹ سے آرڈر لے کر بیرون ملک جانا چاہتے تھے، شہباز شریف نے پورے حقائق عدالت کے سامنے نہیں رکھے، اس لئے جو آرڈر ہوا وہ بلیک لسٹ کا ہوا جبکہ شہباز شریف پی این آئی ایل کی لسٹ پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلیک لسٹ کا تعلق امیگریشن یا پاسپورٹ سے متعلق ہوتا ہے جبکہ پی این آئی ایل ایک ایسی لسٹ ہے جس میں کوئی بھی شخص جس کے خلاف کوئی تحقیقاتی ادارہ تحقیقات کر رہا ہو اور اس شخص کا نام ای سی ایل میں ڈلوانا چاہتا ہے اور اس پراسس کے لئے اس شخص کا نام پی این آئی ایل میں ڈلوایا جاتا ہے۔