
لاہور۔16اپریل (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کرونا کی وبا مسلسل پھیل رہی ہے جس سے انسانیت خطرے میں ہے،کورونا اور انسانیت کے تحفظ کیلئے رجوع الی اللہ اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا وقت کی ضرورت ہے،جو لوگ کرونا ویکسین نہ لگوانے کا کہہ رہے ہیں دراصل وہ دین اور دنیاوی علوم سے نا واقف ہیں، کرونا ویکسین روزہ میں بھی لگوائی جا سکتی ہے اور اس پر علما اسلام کا اتفاق ہے۔
لاہور گرینڈ جامعہ مسجد بحریہ ٹائون میں خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ رمضان المبارک رواداری ، غم خواری اور اخوت کا مہینہ ہے لہذا صاحب خیر لوگوں کو غربا اور مستحقین کا خیال رکھنا چاہیے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کرونا ویکسین روزہ میں بھی لگوائی جا سکتی ہے ، ویکسین لگوانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سب عاشق رسول ہیں اور رسول اللہ کی رسالت و ختم نبوت پر اپنا سب کچھ قربان کرنا اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیرت مصطفیٰ پر عمل کر کے ہی ہم سچے عاشق رسول بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کمزور نہیں ہے ، ریاست پاکستان نے الحمدللہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دی ہے ، پاکستان کی فوج ، سلامتی کے اداروں اور قوم نے مل کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کو شکست دی ، 80 ہزار لوگوں کی قربانی دی گئی لہذا کسی کو یہ تصور نہیں ہونا چاہیے کہ وہ ریاست پاکستان کو یرغمال بنا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں ملک بھر میں مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے جمعہ المبارک کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ کریم انسانیت کو کرونا کی وبا سے نجات دے دے، کرونا کی وبا سے احتیاط کیلئے عوام الناس سے احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل کریں ،
ملک میں انتشار ، فساد اور تشدد پھیلانا شرعاً، قانوناً درست نہیں ہے۔ ہرمسلمان ناموس رسالت و عقیدہ ختم نبوت کا چوکیدار ہے ، پولیس اور سلامتی کے اداروں کے شہدا اور زخمیوں کو سلام پیش کرتے ہیںمختلف مقامات پرجمعہ کے اجتماعات سے علامہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری ، پیر روح الامین ، علامہ عارف واحدی ، علامہ محمد حسین اکبر، مولانا محمد خان لغاری ، سید امین الحسنات ، مولانا عبد الوہاب روپڑی، قاضی عبد القدیر خاموش ، مولانا حامد الحق ، مولانا اصغر عارف چشتی ، مولانا قاسم قاسمی ، وائس چیئرمین مولانا عبد الکریم ندیم (رحیم یار خان ) ،علامہ عبد الحق مجاہد (ملتان)، قاضی مطیع اللہ سعیدی (گجرات) ،مولانا اسد اللہ فاروق (لاہور) ، مولانا اسعد زکریا (کراچی)، مولانا حق نواز خالد، مولانا عبید اللہ گورمانی ،
علامہ طاہر الحسن (فیصل آباد) ، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا حنیف عثمانی (ساہیوال)، پیر اسعدحبیب شاہ جمالی ، مولانا محمد اصغر کھوسہ (ڈیرہ غازی خان)، مولانا نعمان حاشر ، مولانا طاہر عقیل اعوان(راوالپنڈی) ، مولانا ابو بکر صابری ، (اسلام آباد)، مولانا انوار الحق مجاہد ، شبیر یوسف گجر، مولانا عبد المالک آصف (ملتان)، مولانا اسلم صدیقی، مولانا اسید الرحمن سعید ، مولانا عبد الحکیم اطہر،قاری زبیر زاہد، مولانا اسلام الدین ، قاری محمد اسلم قادری، قاری شمس الحق (لاہور) ، مولانا حسان احمد حسینی (ڈسکہ ) ، مولانا محمد خورشیدنعمانی (بہاولنگر) ، مولانا فہیم الحسن فاروقی (شیخوپورہ) ،
مولانا عبد اللہ حقانی، مولانا عبد اللہ رشیدی (قصور) ، میاں راشد منیر (سیالکوٹ) ، مولانا منیب حیدری، مولانا عبد الوحید فاروقی (ناروال )، مولانا ابو بکر حمزہ (چکوال)، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا طیب گورمانی، مولانا اظہار الحق خالد، صاحبزادہ حمزہ طاہر الحسن (فیصل آباد) ، مولانا سعد اللہ لدھیانوی (ٹوبہ ٹیک سنگھ ) ، مولانا انیس الرحمن بلوچ (گوجرہ)، مولانا عبد الرشید (حافظ آباد) ، مفتی محمد عمر فاروق (خانیوال) ، مولانا عبد الغفار شاہ حجازی (لودھراں)، مولانا تنویر احمد (بہاولپور) ،
مولانا محمد احمد مکی، مولانا محمد اشفاق پتافی (مظفر گڑھ)،مولانا کلیم اللہ معاویہ (ننکانہ )، مولانا عزیز الرحمن معاویہ (تلہ گنگ)، مولانا عزیز اکبر قاسمی (راجن پور)، مولانا سعد اللہ شفیق(رحیم یار خان )حافظ محمد طیب قاسمی ، مولانا حسین احمد درخواستی ، مفتی اقبال عثمانی(کراچی) ،مولانا یاسر علوی (سمندری) ، قاری عبدالرﺅف ، مولانا مطلوب مہار (بہاولنگر)، حافظ محمد طلحہ فاروقی (وہاڑی)، مولانا زبیر کھٹانہ (گوجرانوالہ)، مولانا عقیل زبیری (سرگودھا)، قاری عزیز الرحمن (لیہ)، مولانا عاطف اقبال (کمالیہ)اور دیگر نے خطاب کیا۔