اسلام آباد۔27مئی (اے پی پی):آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کورونا وائرس کو کیمیائی اور ایٹمی ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے مستقبل میں ایسی وبائی امراض کے خلاف لڑنے کے لیے ایک متحدہ عالمی پلیٹ فارم قائم کر کے وسائل جمع کرنے اور ان امراض کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کی غرض سے ہیلتھ ڈپلومیسی شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کورونا وائرس کی حالیہ وبا کے دوران یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ پوری دنیا کو صحت کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کا مرکزی کردار ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ماہر حیاتیات پروفیسر ضابطہ خان شنواری پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے ”وبائی امراض کے خلاف تیاری، سائنس اور انسدادی اقدامات“ کے موضوع پر آن لائن سیمینار سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (بی ڈبلیو سی) کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پر پابندی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ روایتی دانشمندی اور سائنسی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ محض ایک حادثاتی عمل ہے لیکن اس وبا نے یہ واضح کر دیا کہ اس صدی میں انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ جوہری اور کیمیائی ہتھیار نہیں بلکہ ایک چھوٹے سے مرض آور وائرس سے ہے جسے کرونا وائرس کا نام دیا گیا ہے۔
صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ 2006 کی بی ڈبلیو سی کی جائزہ کانفرنس اور 2007 کے بی ڈبلیو سی کی سٹیٹ پارٹیز اجلاس کے چیئرمین کی حیثیت سے انہوں نے تیزی سے سائنسی اور تکنیکی شواہد کے ذریعے ثابت ہونے والے خطرات کی نگرانی اور ان کا پتہ لگانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ اب کورونا وائرس کی وبا کے بعد ہم نے یہ تلخ سبق سیکھا ہے کہ وائرس کیمیائی ہتھیاروں سے کسی طرح کم مہلک اور تباہ کن نہیں ہیں۔ صدر ریاست نے وبائی امراض کی روک تھام اور ان پر قابو پانے کی غرض سے تحقیق کے لیے وسائل مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تشخیصی صلاحیتوں کو بڑھانے، ہسپتالوں میں نگہداشت کے عمل میں بہتر لانے کے لیے استعداد کار بڑھانے کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم عالمی سطح پر صحت کا فریم ورک تیار کریں تاکہ انسانی معاشرے کے تمام طبقات کو صحت کی یکساں سہولتوں اور ویکسین تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وبائی امراض کا موثر انداز میں مقابلہ کرنے کے مستند سائنسی اعدادو شمار اور معلومات پر انحصار اور سنی سنائی غیر سائنسی اور غیر مستند معلومات کو پھیلنے سے روکنا ہو گا۔ انہوں نے ویکسین اور ادویات کی اثر پذیری، حفظان صحت اور حفاظتی اقدامات، طبی آلات کے حوالے سے معلومات صرف مستند سائنسی ذرائع سے آنی چاہیے اور ان معلومات کے حوالے سے مختلف ممالک اور اقوام کو باہمی دشمنیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد آزاد کشمیر میں ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کی گئیں، قرنطینہ مراکز قائم کیے گئے، ویکسنیشن مراکز قائم کیے گئے اور ہسپتالوں کے نظام میں بہتری لا کر کرونا مریضوں کی تشخیص اور علاج کے لیے اقدامات کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمیں آکسیجن سلنڈرز جو انسانی زندگی بچانے کے لیے نہایت اہم ہیں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی حکومت نے حکومت پاکستان، سماجی اداروں اور مخیر حضرات کی مدد سے غذائی تحفظ کے امور کو نہایت احسن طریقے سے نمٹایا۔ اسی طرح پاکستان کے مختلف قومی اداروں کی کوششوں سے صحت کے نظام میں بہتری لانے اور انہیں باہم مربوط کونے کا ایک نظام قائم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر جسے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز، وزارت صحت، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت حاصل تھی ایک کامیاب تجربہ تھا جو مستقبل میں ایسی آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔