اسلام آباد۔10نومبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان کوویڈ 19 کے معیشت پر منفی اثرات اور عالمی سطح پر ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنانے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے چھ نکاتی حکمت عملی تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی مذہب کی توہین ناقابل برداشت ہے، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں مستقل قیام امن کیلئے تمام فریقین کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، اندرونی و بیرونی طور پر امن کو خراب کرنے والوں سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن و استحکام واپس آئے، اقوام متحدہ کو عالمی حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے خطرات کو کم کرنے کیلئے ایس سی او ممالک کے درمیان معلومات کا تبادلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، دنیا میں کورونا وائرس کی وبا سے پانچ کروڑ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، کوویڈ۔19 نے دنیا میں معیشت اور روزگار کو تباہ کیا اور اس کے تباہ کن اثرات سے تمام شعبے بالخصوص صحت عامہ اور معیشت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں، پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممالک کو کورونا وبا کے منفی اثرات کم کرنے کیلئے عالمی ادارہ صحت کی مشاورت سے ایک فریم ورک کے تحت مختصر، درمیانی اور طویل مدت کی پالیسیاں تیار کرنی چاہئیں، کووڈ۔19 ویکسین کچھ ممالک تک محدود کرنے کی بجائے پوری انسانیت کی بہتری کیلئے استعمال کی جانی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیمی اداروں، سائنس کے شعبہ میں نوجوانوں کیلئے سکالرشپ کے اجرا میں شراکت اور صحت عامہ اور عالمی معیشت کیلئے کئی سالوں کی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وبا کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے اور لوگوں کو وائرس اور غربت سے بچانے کیلئے سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اختیار کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے غریب ممالک کیلئے قبل ازیں قرضوں میں ریلیف کیلئے بھی اپیل کی اور اس سلسلہ میں جی۔20 ممالک اور مالیاتی شراکت داروں کے اقدامات کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں تاکہ کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لئے مالیاتی وسائل پیدا کئے جا سکیں۔ علاقائی رابطے کے لئے ایس سی او کے وژن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے ذریعے اقتصادی راہداری پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے تمام ممالک کے درمیان مساوات اور ان کی خود مختاری ظلم و جبر سے بچاو، سرحدوں کے تقدس اور حق خود ارادیت کے لئے لوگوں کے حقوق کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے امن اور عالمی ترقی کے لئے کردار کی بھی حمایت کرتے ہیں، علاقائی امن کو کسی بحران سے بچانے کے لئے تصفیہ طلب مسائل کے پر امن حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ ذمہ داری کے تحت پاکستان نے افغان عوام کی طرف سے افغانستان میں امن حل کی حمایت کی جس کے نتیجہ میں دوحہ امن معاہدہ عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی و بیرونی طور پر امن کو خراب کرنے والوں سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے جو نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن و استحکام واپس آئے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم چین کے گلوبل ڈیٹا سیکورٹی اقدام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، پاکستان نے فرنٹ لائن سٹیٹ کے طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور پاکستان انتہا پسندی کے نظریئے، نسل پرستی، نیو نازی ازم اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر اسلامو فوبیا کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، گذشتہ دو دہائیوں میں ایس سی او نے کئی کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے عمل میں مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں، بین الاقوامی برادری کو مشترکہ کوششوں سے اس مرض کے خاتمہ کیلئے کام کرنا ہو گا، عالی وبا کے تدارک کیلئے عالمی مالیاتی اداروں اور جی۔20 ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو عالمی حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی، خطہ میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مستقل قیام امن کیلئے تمام فریقین کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی مذہب کی توہین ناقابل برداشت ہے، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیلئے پرعزم ہے، معاشرہ کے غریب افراد کو ریلیف فراہم کرنے پر توجہ دی جا رہی ہے، ہم نے کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سمارٹ ڈاون اور غریب ترین طبقات کی معاونت کیلئے اقدامات کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ایس سی او کی یوتھ کونسل کا رکن منتخب ہونے پر ہمیں خوشی ہے کیونکہ پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، کورونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ایس سی او نالج بینک کا قیام اور کورونا وائرس کی وباکے معیشت پر اثرات کی روک تھام، مختصر، درمیانی اور طویل مدتی حکمت عملی کی تیاری، کورونا وائرس سے بچائو کیلئے سستی اور ہر ایک تک قابل رسائی ویکسین کی تیاری کیلئے مشترکہ موقف اختیار کرنے، غربت، بیماری، افلاس کے خاتمہ اور پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ساتھ رقوم کی بیرون ملک، آف شور اکائونٹس میں غیر قانونی منتقلی کی روک تھام اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ اس کے علاوہ کثیر الجہتی اور ایس سی او یوتھ سٹریٹجی کو بھی اپنانے کی ضرورت ہے جس کے تحت ٹیکنالوجی کی شراکت، سکالرشپ اور ایکسچینج پروگراموں کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لئے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے اور ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے اگلے تین سال میں دس ارب درخت لگانے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ اجلاس سے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، چین کے صدر شی جن پنگ، قزاخستان کے صدر قاسم تاکایوف، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی، کرغزستان کے صدر صادر جیپراروف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف نے بھی خطاب کیا۔\