کورونا وائرس کی وبا کو جسمانی سرگرمیوں میں کمی کا بہانہ نہ بنایا جائے، عالمی ادارہ صحت

59
Antibiotics
Antibiotics

جنیوا۔26نومبر (اے پی پی):عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ ورزش یا جسمانی سرگرمی کے لیے کورونا وائرس کی وبا کوئی بہانہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی جسمانی سرگرمی انتہائی کم تھیں لہذا کورونا وائرس کی وبا ہے یا نہیں تمام لوگ خود کو چست ، توانا اور فعال رکھیں ۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ روز جسمانی سرگرمی کی تازہ ترین گائیڈ لائنز جاری کرتے ہوئے زور دیا کہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے ورزش بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جبکہ سستی ، کاہلی اور زیادہ بیٹھنے کی عادت انسان کو شدید اضطراب کی کیف میں مبتلا کردیتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہا نوم گیبریسس نے کہا کہ جسمانی طور پر چست اور فعال ہونا انسان کی صحت اور اس کی بہتری کے لیے بہت اہم ہے جو اس کی زندگی اور عمر میں اضافہ کرنے میں مدد کر سکتا ہے اور یہی نہیں روزانہ کی جسمانی سرگرمیوں سے دل کی بیماری، ذیابیطس کی دوسری قسم اور کینسر سے نمٹنے اور بچنے میں بھی مددگار ہوتی ہے جبکہ ڈپریشن ، اضطراب کی علامات میں کمی اور ذہنی صحت اور یادداشت کو بہتر بنانے میں بھی کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ ادارے کے صحت کے فروغ کے سربراہ روئیڈیگر کریچ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران بھی ہر کوئی چاق و چوبنداور تندرست رہنے کے لیے ورزش کرے اور اگر ہم چاق و چوبند اور فعال نہیں رہتے تو اضطرابی کیفیت کے باعث ہمارے اندر خرابی صحت کی ایک دوسری بیماری کو جنم دینے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ کریچ نے زور دیا کہ گائیڈ لائنز کے مطابق جسمانی سرگرمیوں کے فوائد کو آپ اپنی روزمرہ کا حصہ بنا سکتے ہیں چاہے آپ گھر میں ہوں یا کام پر ، اس لیے جسمانی صلاحیت سے قطع نظر جسمانی ورزش یا سرگرمی کا دورانیہ مختصر یا طویل ہو وہ مفید ثابت ہوتا ہے لیکن زیادہ ورزش ہمیشہ بہتر ہوتی ہے لہذا جسمانی ورزش اور جسمانی سرگرمی نہ صرف مرد، عورت اور بچوں بلکہ معذور افرا د کے لیے بھی مفید ہے۔ اس حوالے سے ابھی تک کوئی واضح اعدادوشمار موجود نہیں ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا سے جسمانی سرگرمیوں اور ورزش پر کتنا اثر پڑا ہے لیکن لاک ڈائون ، نقل و حرکت پر پابندیوں، جمز بندش اور دیگر اقدامات کے باعث لوگ گھروں میں مقیم ہیں اور ان کی معمول کی سرگرمیاں اور ورزش معمولات ضرور متاثر ہوئے ہیں ۔