کورونا وائرس کی وبا کے دوران بے روزگار اور غریب طبقات کی مالی معاونت کی گئی، خطہ کے ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرکے سیاحت کے شعبہ کو ترقی دے سکتے ہیں، ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا پائیکو کانفرس سے خطاب

147

اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت پروگرام سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان غربت کے خاتمے اور سیاحت کے فروغ کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، اس سلسلہ میں ریاست مدینہ کے تصور کو سامنے رکھتے ہوئے تعلیم، صحت ، غربت کے خاتمے سمیت دیگر شعبوں میں غریب اور نادار طبقات کی بہبود کے لئے احساس پروگرام شروع کیا گیا ہے۔ بدھ کو پائیکو کانفرنس کے دوسرے روز ٹور ازم کے فروغ اور غربت کے خاتمے کے حوالے سے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتہ ہم سماجی تحفظ کے حوالے سے ون ونڈو آپریشن کے تحت پروگرام متعار ف کرارہے ہیں۔

حکومت پائیدار اقتصادی ترقیاتی،آبادی پر قابو پانے ، انسانی وسائل کی ترقی کے لئے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے پرگراموں پر توجہ دے رہے ہی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران بے روزگار اور غریب طبقات کی نقد رقوم کی صورت میں مالی معاونت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹور ازم کے فروغ سے غربت کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا تو اقتصادی صورتحال بہتر ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہزار وں کلومیڑ کاساحل ہے۔ یہاں دوسری بڑی چوٹی ہے۔ مذہبی سیاحت کے حوالے سے مقامات ہیں۔ سیاحت کے شعبہ کی ترقی کے لئے حکومت ترجیحی بنیادو ں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ہم نے 2020 سے 2030 تک قومی سیاحتی پروگرام تشکیل دی ہے ۔

اس سلسلہ میں 190 ممالک کو ای ویزہ کی سہولت اور 50 ممالک کو ملک میں آمد پر ویزہ جاری کرنے کی سہولت دی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ترکی میں سیاحت کے شعبہ کا ان کی معیشت میں ایک بہت بڑا حصہ ہے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحت کے نتیجہ میں جی ڈی 10.5 فیصد سے کم ہو کر 5.5 فیصد تک آ گیا ہے۔ پاکستان کی حکومت کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے کانفرنس کے شرکاکا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ۔ افغان رکن پارلیمنٹ شنکائی کاروخیل نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے بے شمار لوگ لقمہ اجل بن گئے ہیںَ عالمی سطح پر اس وبا سے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ای سی او ممبرز ممالک کو مل کر اقتصادی روابط اور تجارت کے فروغ کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خطہ کے رکن ممالک کی طرف سے سیاحت کے شعبہ کی ترقی کے لئےایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کر کے اس شعبہ کو ترقی دی جاسکتی ہے۔

اس حوالے سے ہمیں مشترکہ طور پر ایک مربوط حکتم عملی وضع کرنا ہو گی۔ ہماری سفارشات کو رکن ممالک کے درمیان مشترکہ معاہدہ کے طور پر کانفرن کے اعلامیے کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خطرہ کی وجہ سے معصوم انسان القمہ اجل بن جاتے ہیں۔ افغانستان بری طرح دہشت گردی کاشکار رہا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ کر کے بھی سیاحت کے شعبہ کو ترقی دی جاسکتی ہے۔ ای سی او رکن ممالک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لئے مل کر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو دہشت گردی خطہ کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہو گی۔ سیشن سے آذربائیجان سمیت دیگر رکن ممالک کے پارلیمنٹیرینز نے بھی خطاب کی اور اس بات پر زور دیا کہ خطہ کے رکن ممالک کو سیاحت کے فروغ ، کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے اور دہشت گردی کی عفریت سے سے نجات حاصل کرنے کے لئے مشترکہ کاوشیں کرناہوں گی۔