کورونا کی چوتھی لہر کا خدشہ ہے، بھارت سے پھیلنے والا وائرس زیادہ خطرناک ہے، عوام نے احتیاط کا دامن نہ تھامے رکھا تو دوبارہ سے لاک ڈائون کی طرف جانا پڑ سکتا ہے،وزیراعظم عمران خان کا کورونا وبا کی حالیہ صورتحال بارے اظہار خیال

52

اسلام آباد۔8جولائی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی چوتھی لہر کا خدشہ ہے، بھارت سے پھیلنے والا وائرس زیادہ خطرناک ہے، عوام نے احتیاط کا دامن نہ تھامے رکھا تو دوبارہ سے لاک ڈائون کی طرف جانا پڑ سکتا ہے جس سے غریب طبقے کا نقصان ہوتا ہے۔

جمعرات کو کورونا وبا کی حالیہ صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرتے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا ہے، دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف قسم کا وائرس موجود ہے، اس وقت خطہ میں سب سے بڑا مسئلہ بھارت سے پھیلنے والا وائرس ہے جس نے بنگلہ دیش، افغانستان اور انڈونیشیا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، افغانستان میں آکسیجن کی کمی ہو گئی ہے، انڈونیشیا میں بھی ایسے ہی حالات ہیں اور لوگ اس وائرس سے مر رہے ہیں، اﷲ تعالیٰ نے ہم پر خاص کرم کیا ہے، انسان جتنی بھی کوشش کر لے کامیابی اﷲ کے ہاتھ میں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ممتاز عالمی جریدے اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کورونا سے بہتر طریقہ سے نمٹنے اور اپنے عوام کو بچانے والے ملکوں میں تیسرے نمبر پر ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلہ میں این سی او سی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ این سی او سی نے حالات کا درست تجزیہ کرتے ہوئے بروقت فیصلے کئے۔

وزیراعظم نے قوم کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستانی قوم کا بھی بڑا کردار ہے جس کی وجہ سے ہم برے حالات سے محفوظ رہے، قوم نے حکومت کی اپیل پر عمل کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیا، پاکستان وہ ملک تھا جہاں رمضان المبارک میں بھی مساجد کھلی رہیں جبکہ ساری دنیا میں مساجد بند تھیں، عوام نے حکومت کے فیصلوں کا ساتھ دیا اور ایس او پیز پر عمل کیا لیکن اب کیسز کی تعداد میں دوبارہ سے اضافہ ہو رہا ہے خاص طور پر بھارتی قسم کے وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا میں لوگ ایس او پیز پر عمل کر کرکے تھک گئے ہیں لیکن چوتھی لہر سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ ماسک کا استعمال ہے، اگر ہم ماسک پہنے رکھیں بالخصوص بند کمروں، شادی ہالز، ریستورانز اور پبلک ٹرانسپورٹ جیسی جگہوں جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں، میں ماسک کا استعمال کریں تو اس وبا سے محفوظ رہنے میں مدد ملے گی اور اس طرح ہم اپنے ملک اور معیشت کو بچا سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا میں غریب طبقہ لاک ڈائون کے باعث کچلا گیا ہے، لاک ڈائون سے سب سے زیادہ نقصان کمزور طبقے کا ہوتا ہے، اپنے ملک، قوم اور معیشت کی خاطر ہمیں ایس او پیز پر عمل جاری رکھنا ہے بالخصوص اپنے بزرگوں کو بچانے کیلئے خاص طور پر احتیاط کرنی ہے۔

وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی کہ عیدالاضحی کے موقع پر پہلے کی طرح ایس او پیز کی پابندی کریں اور ماسک ضرور استعمال کریں، اگر عوام نے احتیاط سے کام نہ لیا تو حکومت کو لاک ڈائون اور سخت فیصلوں کی طرف جانا پڑے گا جس سے ملک کی معیشت اور سیاحت بھی متاثر ہو گی اس لئے عوام بنگلہ دیش، انڈونیشیا جیسی مشکل صورتحال سے بچنے کیلئے ابھی سے ایس او پیز پر سختی سے عمل شروع کر دے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کورونا کی ویکسین نہیں بناتا، ہمیں یہ ویکسین دوسرے ملکوں سے درآمد کرنا پڑتی ہے اس لئے ساری آبادی کی ویکسینیشن میں وقت لگے گا، جیسے جیسے ویکسین ہمیں میسر آتی رہے گی ہم عوام کو ویکسین لگاتے رہیں گے۔

وزیراعظم نے شہری علاقوں میں زیادہ ویکسی نیشن کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سب لوگوں کی ویکسی نیشن تک کورونا مختلف صورتوں میں حملہ آور ہوتا رہے گا۔