
اسلام آباد۔18فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود موجودہ حکومت نے اڑھائی سال میں 20 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کیےہیں جو ایک ریکارڈ ہے، 6 ہزار ارب روپے قرضوں کی قسطیں ادا کر چکے ہیں، ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہو چکی، بینک عام آدمی کو گھروں کی تعمیر کے لیے قرضے فراہم کریں، بیرون ملک پاکستانیوں کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ بارےآگاہ کرنے کے لیے تشہیری مہم چلائیں، نئی ٹیکسٹائل ملیں لگ رہی ہیں، صنعتی شہروں میں ورکرز نہیں مل رہے، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے، 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ ورثہ میں ملا، روپے کی قدر گرنے سے ہر چیز مہنگی ہو گئی۔ وہ جمعرات کو یہاں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجی گئی ترسیلات زر 500 ملین ڈالر سے بڑھنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت وفاقی وزراء، مشیر اور معاونین خصوصی اور بینکوں کے سربراہان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ تقریب میں شریک کرکٹرز اور بینکرز کو خوش آمدید کہتے ہیں اور سٹیٹ بینک کے گورنر کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے ترسیلات زر 500 ملین ڈالر سے بڑھ گئی ہیں، یہ بڑی کامیابی ہے کیونکہ ہم بہت عرصے سے کوشش کر رہے تھے کہ سمندرپار پاکستانیوں سے استفادہ کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں 20 سال سے کہہ رہا ہوں کہ سمندرپار پاکستانی ملک کے لیے بہت بڑا اثاثہ ہیں، میرا ان سے کرکٹ اور شوکت خانم منصوبہ کی وجہ سے ہمیشہ سے رابطہ ہے اور یہ ہمارا بہت بڑا پوٹینشل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہمارے لیے بہت بڑا مسئلہ تھا، ملک میں ڈالر کم آ رہے تھے اور باہر بہت زیادہ جا رہے تھے، 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ ورثے میں ملا، اس سے ملکی کرنسی کی قدر گرتی ہے اور جب کرنسی کی قدر گرتی ہے تو غریب پر اس کا سب سے زیادہ اثر پڑتا ہے کیونکہ ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے، ڈالر 107 سے جب 160 پر گیا تو پٹرولیم مصنوعات، خوردنی تیل، کھانے پینے کی اشیائ، دالیں جو ستر فیصد باہر سے آتی ہیں، سمیت ہر چیز مہنگی ہو گئی جس سے خاص طور پر تنخواہ دار طبقہ بہت متاثر ہوا، ہمیں ایسے میں اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور سرمایہ کاری کی ضرورت تھی، برآمدات بڑھانا واحد طویل المدت راستہ تھا، وزارت تجارت کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ملکی برآمدات ایسے حالات میں بڑھیں جب پوری دنیا اور خطے کے دیگر ممالک کی برآمدات نیچے جا رہی تھیں اور کورونا کی وبا کا بھی سامنا تھا، پاکستان کے صنعتی شہروں فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ میں ورکرز نہیں مل رہے اور نئی ملیں لگ رہی ہیں، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے، روپے کی قدر مستحکم کرنے میں سٹیٹ بینک کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کا بڑا کردار ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
وزیراعظم نے سٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ سمندرپار پاکستانیوں سے رابطہ برقرار رکھا جائے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے سیل بنایا جائے، ان کے لیے سہولت پیدا کی جائے، خاص طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں کہ بیرون ملک پاکستانی ورکرز آسانی سے اپنا پیسہ پاکستان منتقل کر سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 97 ملکوں میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے تحت 88 ہزار اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں، اگر یہ اس شرح سے بڑھتے رہے تو بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب تک ان کی حکومت نے ریکارڈ قرضے واپس کیے ہیں، تاریخ میں کسی حکومت نے اتنے قرضے واپس نہیں کیے، اڑھائی سالوں میں ہم 20 ارب ڈالر واپس کر چکے ہیں اور 6 ہزار ارب قرضوں کی قسط کی مد میں ادا کر چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتنے بڑے قرضے کے باوجود اتنی بڑا ادائیگی کرنا معجزہ ہے، اب ہمارے اقتصادی اعشاریے بہتر ہو گئے ہیں، کورونا کے اثرات کے باوجود ہم بہتری کی جانب گامزن ہیں، بھارت کی اکانومی 10 فیصد اور انگلینڈ کی 300 فیصد متاثر ہوئی ہے لیکن ہماری معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، ہمیں سمندرپار پاکستانیوں سے استفادہ کے لیے مزید سوچنا ہے۔
وزیراعظم نے سٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ الیکٹرانک میڈیا پر بیرون ملک پاکستانیوں کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سے آگاہ کرنے کے لیے مہم چلائیں۔ وزیراعظم نے بینکوں کو حکومتی پروگراموں میں شریک ہونے پر خراج تحسین پیش کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے ریکارڈ پرافٹ کو ملکی معیشت کی ترقی کے لیے استعمال کریں اور زیادہ سے زیادہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھولنے کے ساتھ ساتھ نیا پاکستان ہاؤسنگ میں بھی بھرپور کردار ادا کریں، حکومت نے گھروں کے لیے قرضے دینے کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹیں دور کر دی ہیں، اب بینک عام اور غریب آدمی کو بھی گھروں کی تعمیر کے لیے قرضہ دیں، ماضی کی حکومتوں نے صرف مٹھی بھر اشرافیہ کے لیے سہولتیں فراہم کیں لیکن ہماری ترجیح عام آدمی ہے جس کے پاس گھر بنانے کے لیے پیسے نہیں، اسے قرضہ فراہم کیا جائے اور سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کے لیے قرضہ دیا جائے۔ دریں اثنا وزیراعظم نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور دیگر حکومتی منصوبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بینکوں کے نمائندوں میں اعزازات تقسیم کیے۔