نئی دہلی ۔12نومبر (اے پی پی):بھارت کی مشرقی ریاست مغربی بنگال کی عدالت نے سرکاری ہسپتال آر جی کار میڈیکل کالج میں ہونے والے ریپ اور قتل کے مرکزی ملزم سنجے رائے کا ٹرائل شروع کر دیا ہے۔ اردو نیوز کے مطابق عدالتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران 128 کے قریب گواہوں سے جرح کی جائے گی جبکہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی تاکہ اس ہائی پروفائل کیس میں پیش رفت ہو سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ خاتون ڈاکٹر کے والد نے پیر کو شواہد فراہم کئے ۔بھارت کی وفاقی پولیس نے کہا کہ انہوں نے مقامی پولیس سٹیشن کے انچارج افسر اور ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ کو ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور مالی بےضابطگیوں کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔32 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی نعش9 اگست میں مغربی بنگال کے دارالحکومت میں سرکاری ہسپتال کے سیمینار ہال سے ملی تھی۔متقولہ کے پوسٹ مارٹم میں انکشاف ہوا تھا کہ گلا دبا کر قتل کرنے سے قبل ان کا ریپ کیا گیا، جسم پر 16 بیرونی اور 9 اندرونی زخم پائے گئے۔
ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اس جرم میں ایک سے زیادہ افراد ملوث ہیں۔پولیس نے واقعے میں سنجے رائے نامی شخص کو گرفتار کیا تھا جو ایک رضاکار ہے اور آر جی کار میڈیکل کالج اور ہسپتال سے وابستہ نہیں تاہم، اُسےوہاں رسائی حاصل تھی اور وہ اکثر یہاں آتا تھا۔اس کیس کی تحقیقات کرنے والے ایک پولیس افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ سنجے رائے نامی یہ شخص جرم کے ارتکاب کے بعد واپس چلا گیا اس نے جرم کے شواہد کو ختم کرنے کی بھی کوشش کی ۔سنجے رائے کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور جائے وقوعہ سے بلو ٹوتھ ہیڈ سیٹ برآمد ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ٹرینی ڈاکٹر کے والدین نے کولکتہ پولیس پر الزام لگایا تھا کہ وہ کیس کے آغاز سے ہی شواہد مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس واقعے کے بعد کولکتہ میں جونیئر ڈاکٹروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کولکتہ کے آر جی کار ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف اپنا احتجاج اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انصاف نہیں ملتا۔کولکتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف دنیا بھر کے 25 ممالک کے 130 سے زائد شہروں میں بھارتی کمیونٹی کے ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔یاد رہے کہ کہ گزشتہ ہفتے ملزم پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی تاہم سنجے رائے کا کہنا ہے کہ وہ بے قصورہے۔